مسلمان کے لئے یہ واجب ہے کہ وہ جب طیارے یا صحرا میں ہو تواہل علم سے پوچھ کر یا علامات کے ذریعہ قبلہ کی جہت معلوم کرنے کی کوشش کرے تاکہ وہ علی وجہ البصیرت قبلہ رخ نماز اداکرے اوراگر اس طرح قبلہ کی سمت معلوم کرنا ممکن نہ ہو تو قبلہ کے رخ کو معلوم کرنے کے لئے اجتہاد سے کام لے اورنماز پڑھ لے اوراگر بعد میں یہ معلوم ہو کہ قبلہ کی سمت معلوم کرنے کے بارے میں ا س کا اجتہاد غلط تھا تو اس کی وہ نماز صحیح ہوگی کیونکہ اس نے اجتہاد کیا اور حسب استطاعت اللہ تعالی سے ڈرا ہے۔اجتہاد کے بغیر ہوائی جہاز یا صحرا میں نماز اداکرنا جائز نہیں اوراگر کسی نے اس طرح نماز پڑھ لی تو اسے دوبارہ پڑھنا پڑے گی کیونکہ وہ نہ حسب استطاعت اللہ تعالی سے ڈرا اورنہ اس نے اجتہاد سے کام لیا۔
سانے جو بیٹھ کر نماز پڑھی تو اس حالت میں اگر کھڑے ہوکر نماز پڑھنا ممکن نہ ہو توبیٹھ کرنماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں،جس طرح کھڑے ہوکر نہ پڑھ سکنے کی صورت میں کشتی اور بحری جہاز میں بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے،اسی طرح ہوائی جہاز میں بھی جائز ہے اوراس کی دلیل حسب ذیل ارشادباری تعالی ہے:
‘‘سوجہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو۔’’
نماز کو موخر کرکے ہوائی جہاز سے اتر کر پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ نماز کے وقت میں اتنی گنجائش ہو،یاد رہے یہ تمام احکام فرض نماز کے بارے میں ہیں،نفل نماز میں ہوائی جہاز یا گاڑی یا جانور وغیرہ پر سواری کی حالت میں قبلہ کی طرف منہ کرنا واجب نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر سواری کی حالت میں اسی طرف منہ کر کے نماز ادا فرمالیتے تھے جس طرف اونٹ چل رہا ہوتا تھا لیکن مستحب یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے وقت قبلہ کی طرج منہ کر لے اورپھر نماز کی تکمیل تک اسی طرف منہ رکھے جس طرف سواری جارہی ہو کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سےمروی حدیث سے اسی طرح ثابت ہے۔واللہ ولی التوفیق۔(شیخ ابن بازؒ)ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب