السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا تعویذ کرنے والا آدمی ،یا جھوٹ بولنے والا آدمی ، یا جادو وغیرہ کرنے والا آدمی ان میں سے کوئی بھی امامت کروا سکتا ہے یا نہیں ؟ قرآن اور حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تعویذ رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں خواہ تعویذ قرآنی وحدیثی ہو یا غیر قرانی وحدیثی۔ کفریہ یا شرکیہ تعویذات کرنے والا امامت نہیں کروا سکتا جیسا کہ جادو کرنے والا امامت نہیں کروا سکتا کیونکہ کفروشرک تو کفروشرک ہے اور جادو کو بھی آیت ﴿وَاتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیَاطِیْنُ﴾الخ (البقرۃ102)
’’اور انہوں نے پیروی کی جو پڑھا شیطانوں نے‘‘ میں کفر ہی قرار دیا گیا ہے البتہ کبھی کبھار جھوٹ بولنے والا کبھی کبھار جماعت کروا سکتا ہے اسے مستقل امام نہیں بنایا جاسکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب