سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(384) مقتدی نے امام کے ساتھ جو نماز پائی وہی اس کی نماز کا ابتدائی حصہ ہے

  • 16384
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 841

سوال

(384) مقتدی نے امام کے ساتھ جو نماز پائی وہی اس کی نماز کا ابتدائی حصہ ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نماز مغرب ادا کرنے کےلئے مسجد میں داخل ہوا اور اس نے امام کے ساتھ دو رکعات پالیں جب کہ آخری رکعت اس نے الگ پڑھی تو کیا اس کی ر کعت میں وہ قراءت جہری کرے گا؟سورۃفاتحہ پڑھے گا؟یہ سمجھتے ہوئے کہ آخری رکعت تو اس نے امام کے ساتھ اد ا کرلی ہے۔او ر یہ ا س کی پہلی رکعت ہے۔'کیا ا س نے امام کے ساتھ جو رکعت شروع کی وہ امام کی نماز کے مطابق اس کی بھی دوسری رکعت سمجھی جائے گی؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس نے جس رکعت کو پڑھا ہے۔ وہ اس کی آخری رکعت ہوگی لہذا اس میں جہری قراءت صحیح نہ ہوگی کیونکہ علماء کے صحیح قول کے مطابق مسبوق جہاں آکر شامل ہوتا ہے۔وہی اس کی نماز کا ابتدائی حصہ ہوتا ہے۔اور جسے وہ بعد میں پورا کرتا ہے۔وہ اس کی نماز کاآخری حصہ ہوتا ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ:

«إذا أتيتم الصلاة فعليكم بالسكينة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا ‏"‏‏»(صحیح بخاری حدیث نمبر 635)
جب تم نماز کے لیے آؤ تو وقار اور سکون کو ملحوظ رکھو، نماز کا جو حصہ پاؤ اسے پڑھو اور اور جو رہ جائے اسے (بعد) میں پورا کر لو۔(شیخ ابن بازؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 355

محدث فتویٰ

تبصرے