(380) مسبوق (جس سے باجماعت نماز مکمل یا اس کا کچھ حصہ نکل چکا ہو) کی امامت کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص امام اور نمازیوں کے سلام پھیرنے کے بعد مسجد میں داخل ہوا اور اس نے ایک مسبوق شخص کودیکھا جو اپنی باقی نماز پوری کررہا ہے۔تو یہ اس کے ایک جانب کھڑا ہوگیا۔تاکہ مسبوق کو امام بناکر جماعت کا ثواب حاصل کرسکے تو کیا یہ اس کے لئے جائز ہوگا۔یامسبوق اس کا امام نہیں بن سکتا۔؟کیا اس شخص نے مسبوق کے ساتھ جو نماز ادا کی وہ صحیح ہو گی؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جب مسبوق مسجد میں داخل ہو اور لوگ نماز پڑھ چکے ہوں۔اوردوسرا مسبوق اپنی باقی نماز ادا کررہا ہو تو ا س کے لئے جائز ہے۔کہ مسبوق کے دایئں جانب کھڑا ہو کر جماعت کی نیت سے ثواب حاصل کرنے کی نیت سے نماز ادا کرے۔مسبوق کوامامت کی نیت کرلینی چاہیے علماء کے صحیح قول کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں ۔اسی طرح اگر کوئی شخص تن تنہا نماز پڑھ رہا ہو تو یہ اس کے ساتھ شامل ہوکر نماز ادا کرسکتا ہے۔اس کے دایئں جانب کھڑا ہوجائے۔اور جب مسبوق سلام پھیر دے یا و ہ شخص جو تنہا نماز پڑھ رہا تھا۔سلام پھیر دے تو یہ کھڑا ہوکر اپنی باقی نماز کو پورا کرلے۔ان دلائل کے عموم سے اس کا جوازثابت ہوتا ہے۔جو نماز باجماعت ادا کرنے کی فضیلت پر دلالت کرتے ہیں۔اور جیسا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت ہے۔ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کودیکھا جو نماز ختم ہونے کے بعد مسجد میں داخل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''کوئی ہے جو اس پر صدقہ کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے(یعنی اسے جماعت سے نماز پڑھا دے)''(شیخ ابن بازؒ)ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب