سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(73)جب امام کو یا اکیلے نمازی کو رکعتوں کی تعداد میں شک پیدا ہوجائے توکیا کرے؟

  • 16340
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1140

سوال

(73)جب امام کو یا اکیلے نمازی کو رکعتوں کی تعداد میں شک پیدا ہوجائے توکیا کرے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب چار رکعت والی نماز میںامام کو شک پڑجائے اور اسے معلوم نہ ہو کہ تین رکعت ادا کی ہیں یا چار او رسلام کے بعد کوئی مقتدی خبر دے کہ اس نے تو تین ہی رکعت ادا کی ہیں۔ اس صورت میںکیا امام چوتھی رکعت کے لیے تکبیر تحریمہ کہے گا یا بغیر تکیبر کے فقط سورہ فاتحہ پڑھے گا… نیز سجو دسہو کا موقع کونسا ہے ۔ سلام سے پہلے ای اس کے بعد ؟

قاری


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب امام کو یا اکیلے نمازی کو چار رکعت والی نماز میں شک پیدا ہوجائے کہ اس نے تین رکعت پڑھی ہیں یا چار تو اس لازم ہے کہ وہ یقینی بات کوبنیاد بنائے اور وہ کم رکعت ہی ہوسکتی ہیں گویا انہیں تین شمار کر کے چوتھی ادا کر لے۔ پھر سلام سے پہلے سجدہ سہو نکاے۔ جیساکہ ابوسعید خدری رحمہ اللہ علیہ نبیﷺ سے روایت کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:

((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلٰوتِه فَلَمْ یَدْرِ کَمْ صَلّٰی ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَلْیَطْرَحْ الشَّکَّ وَلْیَبْنِ عَلٰی مَا اسْتَیْقَنَ ثُمَّ یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُّسَلِّمَ فَإِنْ کَانَ صَلّٰی خَمْسًا شَفَعْنَ لَه صَلٰوتَه وَإِنْ کَانَ صَلّٰی إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ کَانَتَا تَرْغِیمًا لِلشَّیْطَانِ))

’’ جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک پڑجائے اور نہ جانتا ہو کہ تین رکعت ادا کی ہیں یا چار تو شک کو نکال پھینکیں اور نماز کی بنا اس بات پر رکھیں جو یقیقنی ہو۔ پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدہ نکال لیں ۔ اگر پانچ رکعت پڑھ لیں تو یہ سجدے نماز کو جواڑ بنادیں گے اور اگر نماز پوری ہوئی تو یہ سجدے شیطان کو خاک آلود کریں گے۔‘‘

اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے

اور اگر اس نے تین رکعت کے بعد سلام پھیرے دییا پھر اسے اس بت کی خبردی گئی تو وہ نماز کی نیت سے بلا تکبیر اٹھ کھڑا ہوا اور چوتھی رکعت ادا کرے پھر تشہد کے لیے بیٹھ جائے اور تشہد نبی ﷺ پر درود اور دعا کے بعد سلام پھیرے ۔ پھر اس کے بعد سہوکے دو سجدے نکالے۔ پھر سلام پھیرے۔ یہی طریقہ نماز میں ہر طرح کی بھول کے نقص کے لیے افضل ہے ۔ کیونکہ نبیﷺ سے ثابت ہے کہ آپ نے ظہر یا عصر کی دو رکعت ادا کرکے سلام پھیردیا ۔آپﷺ اٹھے ، اپنی نماز مکمل کی، پھر سلام پھیرا۔ نیز آپﷺ سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے عصر کی نماز میں تین رکعت کے بعد سلام پھیردیا۔ پھرجب آپ کو بتلایا تو آپ ﷺ نے چوتھی رکعت پڑھی سلام پھیرا۔ پھر سہو کے دوسجدے کیے  پھر سلام پھیرا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے