سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(366) نماز میں رفع الیدین کے مقامات

  • 16316
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 828

سوال

(366) نماز میں رفع الیدین کے مقامات
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے شہر میں لوگوں کی دو جماعتیں ہیں ان میں سے ایک جماعت تو اپنے تمام اقوال کے سلسلہ میں حدیث شریف سے استدلال کرتی ہے جب کہ دوسریج جماعت تمام عبادات میں مالکی مذہب کی پابندی کرتی ہے۔مثلا کچھ لوگ خاص طور پر نوجوان رکوع کو جاتے اور رکوع سے سراٹھاتے وقت رفع الیدین کرتے اور حدیث نبوی شریف سے استدلال کرتے ہیں جب کہ دوسرے لوگ رفع الیدین نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے رفع الیدین نہیں کیا تو کیا تمہارا علم دارالہجرت کے علم کی طرح ہوسکتا ہے؟اس مسئلہ میں آپ کی کیا رائے ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان کے لئے یہ واجب ہے کہ وہ احکام شرعیہ کو ان کے شرعا معتبردلائل یعنی کتاب وسنت اور اجماع اور ان دلائل سے جو ان کے ساتھ شامل کردیئے گئے ہیں۔مثلا قیاس وغیرہ سے معلوم کرے بشرط ی کہ وہ تحقیق واجتہاد کا اہل ہو اور اگر خود اس بات کااہل نہ ہو تو قابل اعتماد اہل علم سے پوچھ لے اور بغیر تعصب کےکسی ایک مجتہد کی تقلید کرے۔

سنت صحیحہ سے ثابت ہے۔کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر تحریمہ کے وقت رکوع کو جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے اور تیسری رکعت کے لئے اٹھتے ہوئے رفع الیدین فرمایاکرتے تھے۔(1)۔لہذا یہ جائز نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی  سنت کے مقابلے میں کسی شخص کے قول کو پیش کیا جائے۔((وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم) (فتویٰ کمیٹی)
(1)۔ یہ رائے بھی محل نظر ہے اگر مقتدی نصف یا نصف سے زیادہ سورۃفاتحہ پڑھ چکا ہے تو اس کے لئے سورہ فاتحہ مکمل کرکے امام کے ساتھ رکوع میں مل جانا کوئی مشکل امر ہے اور نہ اس میں امام کی مخالفت ہی کا پہلو ہے جب کہ فتویٰ میں ظاہر کردہ رائے میں سورہ فاتحہ کی تکمیل کے بغیر ہی ر کعت شمار کر لی گئی ہے۔جو صحیح نہیں ہے۔اس لئے صورت مسئولہ میں سورہ فاتحہ کی تکمیل کرکے رکوع میں شامل ہوناچاہیے اور اگر مقتدی کے لئے سورہ فاتحہ کا پورا کرنا ممکن نہ ہو تو پھر امام کے ساتھ رکوع میں چلا جائے اور یہ رکعت بعد میں پوری کرے کیونکہ سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے کی وجہ سے یہ رکعت شمار نہیں ہوگی۔(ص۔ی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 341

محدث فتویٰ

تبصرے