اس بارے میں حکم یہ ہے کہ یہ نماز صحیح ہوگی۔حدیث سے ثابت ہے کہ بعض سفروں میںنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ خوف کی دو رکعت پڑھیں۔اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری جماعت کو دو رکعت پڑھایئں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری مرتبہ کی دو رکعات نماز نفل تھی۔
اسی طرح حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ''وہ اپنی نماز عشاء کے فرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ادا کرتے تھے۔اور پھر اپنے محلے میں جاکر اہل محلہ کو عشاء کی نماز پڑھاتے اورحضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ نماز نفل اور اہل محلہ کی فرض ہوتی تھی۔''(شیخ ابن بازؒ)ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب