سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(359) منفرد کے لئے اذان واقامت

  • 16309
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 958

سوال

(359) منفرد کے لئے اذان واقامت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک بھائی نے یہ سوال پوچھا ہے کہ میں نےکبھی کبھی تنہافرض نماز پڑھتا ہوں۔کیونکہ میرے قریب کوئی مسجد نہیں ہے۔ تو کیا میرے لئے یہ لازم ہے کہ میں ہر نماز کے لئے ازان واقامت کہوں یا یہ بھی جائز ہے۔کہ اذان واقامت کے بغیرنماز پڑھ لوں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سنت یہ ہے کہ آپ اذان واقامت کہیں۔اس کے وجوب کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے۔لیکن افضل اور بہتر یہ ہے کہ عموم اولہ کے پیش نظر اذان واقامت کہیں۔لیکن آپ کے لئے یہ لازم ہے کہ جہاں تک ممکن ہونماز باجماعت ادا کریں۔اگرجماعت پالیں یا کسی قریب کی مسجد سے اذان سنیں تو ضروری ہے۔کہ مؤذن کی آواز پر لبیک کہیں اور نماز باجماعت میں حاضری دیں۔اگراذان سنائی نہ دے اور قریب کوئی مسجد بھی نہ ہو تو پھر سنت یہ ہے کہ اذان واقامت کہیں۔(شیخ ابن بازؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 338

محدث فتویٰ

تبصرے