مسافر کے لئے مسح کرنے کی مدت تین دن رات اور مقیم کے لئے ایک دن رات ہے اس مدت کا آغاز حدث کے بعد پہلے مسح سے ہوگا مثلا نماز فجر کا وضوء کرکے جرابیں پہنیں ضحیٰ کے وقت آدمی بےوضوء ہوگیا اور اس نے زوال آفتاب کے وقت وضوء کرتے ہوئے مسح کیا تو مدت مسح کاآغاز زوال آفتاب کے وقت سے ہوگا اور مقیم ہونے کی صورت میں اگلے ایک دن رات تک اور مسافر ہونے کی صورت میں آئندہ تین دن اور راتوں تک اسے مسح کرنے کی اجازت ہے۔اگر مسح کی مدت ختم ہوجائے اورآدمی کی حالت طہارت برقرار ہو تو اس سے طہارت ختم نہ ہوگی بلکہ جب تک طہارت ختم نہ ہو اس کی حالت طاہر شمار ہوگی۔
اگر آدمی نے وضو ء کرکے جرابیں پہنیں ہیں اور ابھی تک ایک دفعہ بھی مسح نہیں کیا یعنی ابھی تک وضوء برقرا ر ہی تھا کہ اس نے جرابوں کواتار دیا تو اس سے وضوء نہیں ٹوٹے گا اوراگرمسح کرنے کے بعد جرابوں کواتارا تو پھر بھی صحیح بات یہی ہے کہ اس کا وضوء نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اس صورت میں وضوء کے ٹوٹنے کی کوئی دلیل نہیں ہے لیکن دوبارہ جرابیں پہننے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وضوء کرکے پاؤں دھوئے!(شیخ ابن عثمین ؒ)