سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(328) جرابوں پر مسح کے بعض احکام

  • 16278
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 821

سوال

(328) جرابوں پر مسح کے بعض احکام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسافر کتنی مدت کے لئے جرابوں پرمسح کرسکتا ہے؟ اس شخص کے لئے کیا حکم ہے جو ایک بار مسح کرلے اور پھر پانچوں فرض نمازیں اس وضو سے پڑھ لے پھر جراب اتارے اور وضو ء کرے ؟کیا اس جراب کے اتارنے سے جس پر مسح کیا ہو وضوء ٹوٹ جائے گا؟اللہ تعالیٰ آپ کو اجر وثواب سے نوازے!

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسافر کے لئے مسح کرنے کی مدت تین دن رات اور مقیم کے لئے ایک دن رات ہے اس مدت کا آغاز حدث کے بعد پہلے مسح سے ہوگا مثلا نماز فجر کا وضوء کرکے جرابیں پہنیں ضحیٰ کے وقت آدمی بےوضوء ہوگیا اور اس نے زوال آفتاب کے وقت وضوء کرتے ہوئے مسح کیا تو مدت مسح کاآغاز زوال آفتاب کے وقت سے ہوگا اور مقیم ہونے کی صورت میں اگلے ایک دن رات تک اور مسافر ہونے کی صورت میں آئندہ تین دن اور راتوں تک اسے مسح کرنے کی اجازت ہے۔اگر مسح کی مدت ختم ہوجائے اورآدمی کی حالت طہارت برقرار ہو تو اس سے طہارت ختم نہ ہوگی بلکہ جب تک طہارت ختم نہ ہو اس کی حالت طاہر شمار ہوگی۔

اگر آدمی نے وضو ء کرکے جرابیں پہنیں ہیں اور ابھی تک ایک دفعہ بھی مسح نہیں کیا یعنی ابھی تک وضوء برقرا ر ہی تھا کہ اس نے جرابوں کواتار دیا تو اس سے وضوء نہیں ٹوٹے گا اوراگرمسح کرنے کے بعد جرابوں کواتارا تو پھر بھی صحیح بات یہی ہے کہ اس کا وضوء نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اس صورت میں وضوء کے ٹوٹنے کی کوئی دلیل نہیں ہے لیکن دوبارہ جرابیں پہننے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وضوء کرکے پاؤں دھوئے!(شیخ ابن عثمین ؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 317

محدث فتویٰ

تبصرے