کیا جرابوں کا پہننا انسان کے لئے ایک دن رات کے ساتھ مقید ہے یعنی صرف پانچ نمازیں ہی پڑھ سکتا ہے۔اور اگر وہ بحالت طہارت پانچ سے زیادہ نمازیں پڑھ لے تو پھر کیا حکم ہے؟ مثلا ً اس نے عشاء کی نماز کے بعد مسح کا آغاز کیا اورفجر ظہر عصر اور مغرب کی نمازیں مسح کے ساتھ ادا کیں مغرب کاوضوء برقرار تھا کہ عشاء کا وقت ہوگیا تو کیا وہ مغرب کے اس و ضوء کے ساتھ نماز عشاء ادا کرسکتا ہے۔یا اس جرابیں اتار کروضوء کرنا پڑے گا؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث سے ثابت ہے کہ:
«وقت للمسافر في المسح علي الخفين ثلاثة ايام بليا ليها وللمقيم يوما وليلة» (واصله في سنن ابي دائود)
''نبی کرکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پرمسح کے لئے مسافر کے لئے تین دن رات اور مقیم کے لئے ایک دن رات کی مدت کاتعین فرمایا۔''
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسح کی رخصت کا تعین نمازوں کی تعداد کے حساب سے نہیں فرمایا اس لئے مقیم مسح کے ساتھ پانچ سے زیادہ نمازیں بھی پڑھ سکتا ہے مثلاحدث کے بعد نماز مغرب کے وضوء میں مسح کرے پھر مغرب وعشاء جمع تقدیم کی صورت میں ادا کرے پھر نماز فجر ظہر اورعصر کے لئے وضوء اور مسح کرلے اور پھر مغرب وعشاء کی نمازی بیماری وغیرہ کی کسی شرعی عذر کی بناء پرجمع تقدیم کی صورت میں ادا کرے تو یہ جائز ہوگا۔(فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
صفحہ نمبر 316
محدث فتویٰ