سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(323) روئی اون یا نائیلوں کی بنی ہوئی جرابوں پر مسح

  • 16273
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 824

سوال

(323) روئی اون یا نائیلوں کی بنی ہوئی جرابوں پر مسح
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
روئی اون یا نائیلوں کی بنی ہوئی ان جرابوں پر بھی مسح جائز ہے جو آجکل استعمال ہوتی ہیں؟موزوں پر مسح کی کیا شرائط ہیں؟کیا جوتے کے ساتھ نماز اد ا کرنا جائز ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی جرابوں پر بھی مسح جائز ہے جو پاک ہوں۔ اور قدم کو چھپائے ہوئے ہوں۔جس طرح موزوں پر مسح جائز ہے کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں اور موزوں پر مسح فرمایا۔ حضرات صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت سے بھی یہ ثابت ہے۔کہ انہوں نے جرابوں پر مسح کیا جرابوں اور موزوں پرفرق یہ ہے کہ موزے چمڑے کے بنائے جاتے ہیں۔جب کہ جراب روئی وغیرہ سے بنائی جاتی ہے۔موزوں اور جرابوں پرمسح کی شرطیں یہ ہیں۔کہ وہ پاؤں کوچھپائے ہوئے ہوں انہیں بحالت طہارت پہنا گیا ہو مقیم ایک دن اور ایک رات اور مسافر تین دن رات کے لئے مسح کرسکتا ہے وقت کا آغاذ بے وضوء ہون کے بعد پہلے مسح سے شمار ہوگا تاکہ اس سئلہ میں وارد تمام احادیث پر عمل ہوجائے۔

ایسے جوتوں میں نماز جائز ہے جو پاک ہوں اور ان میں کوئی نجس چیز نہ لگی ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ:

«الان النبي صلي الله عليه وسلم صلي في نعليه»

''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نعلین شریفین میں نماز ادا فرمائی۔''

اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں ہے کہ:

«اذا جاء احدكم الي المسجد فليقلب نعليه فان راي فيهما ازي فليمسحه ثم ليصل فيهما »(سنن ابی داؤد)

''جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتوں کو الٹ کردیکھ لے اگر ان میں کوئی گندگی ہو تو اسے رگڑ کر صاف کرلے اور ان میں نماز پڑھ لے۔''

جب مسجد میں دریاں یا قالین وغیرہ بچھے ہوں تو پھرزیادہ احتیاط اس میں ہے کہ آدمی جوتے اُتار کر کسی مناسب جگہ رکھ دے یا انہیں ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر اپنے پاؤں میں رکھ لے تاکہ نمازیوں کے لئے مسجد کا فرش خراب نہ ہو۔واللہ ولی التوفیق (شیخ ابن بازؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 314

محدث فتویٰ

تبصرے