برادر! آپ کے لئے یہ لازم ہے کہ احتلام ہونے پر نماز سے پہلے غسل ضرور کرلیں خواہ احتلام ہررات ہو کیونکہ اس سے غسل واجب ہے جب آپ شہر میں ہوں اور پانی بھی وافر مقدار میں موجود ہو تو غسل ساقط نہیں ہوتا اور نہ کسی کو ترک غسل میں معذور سمجھا جائے گا۔اورپھر تو اب مسجدوں میں گھروں میں اور بازاروں میں ہر جگہ غسل خانے موجود ہونے کی وجہ سے غسل کرنے میں کوئی دشواری نہیں بلکہ بہت آسانی پیدا ہوگئی ہے لہذا ہر حال میں آپ کے لئے غسل کرنا لازم ہے۔اور دین کے حکم پر عمل کرنے میں شرمانے کی ضرورت نہیں ہے۔تیمم تو صرف اس صورت میں جائز ہے جب پانی موجود نہ ہو جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
''اگر پانی نہ پاؤ تو تیمم کرو''
اس دوست کاقصہ حجت نہیں ہے۔جس نے دوست کے پاس شب بسر کی اور اسے احتلام ہوگیا اور اس نے سوء ظنی سے بچنے کےلئے تیمم کر لیا تو یہ کسی نے اپنے اجتہاد سے فتویٰ دیا ہوگا اور شاید اس کا تعلق کسی خاص حالت سے ہو عام حالات پر اسے منطبق نہیں کیا جاسکتا لہذا غسل کرنا از بس ضروری ہے قدرت کے باوجود اسے ظہر یا کسی اور وقت تک مؤ خر کرنا بھی جائز نہیں اس طرح پانی کی موجودگی میں تیمم کرنا بھی ہر گز جائز نہیں الا یہ کہ بہت سخت سردی ہو پانی گرم کرنے کا کوئی انتظام نہ ہو اور ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے کی صورت میں موت یا کسی اور نقصان کے پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں تیمم کاجواز ہے۔(شیخ ابن جبرین ؒ)