سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(299) وضوء کے بعد اعضاء کو صاف کرنا

  • 16249
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 904

سوال

(299) وضوء کے بعد اعضاء کو صاف کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا وضوء کے بعد اعضاء کو صاف کرنا جائز ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں انسان کے لئے یہ جائز ہے۔ کہ وضوء کے بعد وہ اپنے اعضاء کوصاف کرے۔ اسی طرح وضوء کے بعد بھی اعضاء کو صاف کرنا جائز ہے۔ کیونکہ عبادات کے سوا دیگر امور میں اصل حلت ہے تا وقت یہ کہ اس کی حرمت پر کوئی دلیل قائم ہوجائے۔اور حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی جو یہ حدیث ہے کہ:

«انها جاءت بالمنديل الي رسول الله صلي الله عليه وسلم بعد ان اغسل فردها وجعل ينفض الماء بيده »(سنن نسائي)

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےلئے پانی لے کر آیئں۔مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے و اپس لوٹا دیا اور اپنے ہاتھ سے پانی صاف کرنا شروع کردیا۔''

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رومال کو لوٹا دینا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس کا استعمال مکروہ ہے۔ کیونکہ یہ ایک قصیہ عین ہے۔اوراس بات کااحتمال ہے کہ اس رومال میں کوئی ایسی چیز ہو جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استعمال کرنا پسند نہ فرمایا ہو۔اور ہاتھ ہی سے پانی کو صاف کرلیا ہو۔ اس حدیث کے پیش نظر کوئی یہ بھی نہیں کہہ سکتا۔ کہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رومال پیش کرنا خود اس بات کی دلیل ہے کہ یہ امر ان کے ہاں جائز اور مشہور تھا وگرنہ حضرت میمونہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے رومال پیش کرنے کے کوئی معنی نہیں۔ اس سلسلے میں  اہم بات یہ ہے کہ آپ یہ قاعدہ معلوم کرلیں کہ عبادات کے سوا دیگر امور میں اصل حلت ہے حتیٰ کہ اس کی حرمت کی کوئی دلیل موجود ہو!(شیخ ابن عثمین ؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 300

محدث فتویٰ

تبصرے