کیا اس پتھر سے تیمم کر نا جا ئز ہے جس سے ہا تھ پر غبا ر نہ لگے ؟ تیمم کن کن اعضا ء پر ہو نا چا ہئے ؟ ایک تیمم کے سا تھ کتنی نماز یں پڑھی جا سکتی ہیں ؟
بعض علما ء کا یہ مذہب ہے کہ تیمم کے لئے شرط ہے کہ وہ ایسی مٹی سے ہو جس سے ہا تھ پر غبا ر لگ جا ئے ان کا استدلال ارشاد با ری تعالیٰ :
"اور اس سے اپنے منہ اور ہا تھوں کا مسح (یعنی تیمم )کر لو ۔"
سے ہے کہ جس میں یہ غبا رنہ ہو اس سے مسح نہیں کیا جا سکتا لیکن صحیح یہ ہے کہ غبا ر شرط نہیں ہے شرط صرف یہ ہے کہ مٹی پا ک ہو چنا نچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
"پا ک مٹی سے تیمم کر لو "
صعید سطح زمین کو کہتے ہیں لہذا تیمم ریت سے بھی جا ئز ہے جس میں غبا ر نہیں ہو تا اسی طرح کنکریوں وغیرہ سے بھی جا ئز ہے وہ قیدی ہا مر یض جس کے پا س پتھر یا ٹا ئل وغیرہ سے بنا ہو ا فر ش ہو اور وہ دوسری جگہ نہ جا سکتا ہو تو اس کا اس فرش ہی سے تیمم جا ئز ہو گا خوا ہ اس پر غبا ر نہ بھی ہو نیز مٹی نہ ہو نے کی صورت میں بستر وغیرہ پر بھی تیمم کر سکتا ہے کیو نکہ فر ما ن با ر ی تعا لیٰ ہے:
"سو جہا ں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو''
اعضا تیمم چہرہ اور دونوں ہاتھ ہیں پہلے دونوں ہا تھ چہرے پر پھیر لے پھر ایک ہا تھ کو دوسرے ہا تھ پر پھیر ے اور انگلیوں میں خلال کر ے اور مسح کے لئے ہتھیلیوں پر ہی اکتفا ء کر ے اور اگر ہا تھوں پر بھی مسح کر ے تو کو ئی حر ج نہیں اور ایک ہی ضرب کا فی ہے اور اگر دوبا رہ ضرب لگا لے تو یہ بھی جا ئز ہے افضل یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے لئے تیمم کر ئے اور اگر دو فرض نمازیں اکٹھی پڑھ رہا ہو تو ان کے لئے ایک تیمم ہی کا فی ہے ایک تیمم کے سا تھ کئی نماز یں پڑھ سکتا ہے بشرطیکہ محدث (بے وضوء ) نہ ہو یا پا نی نہ ملے اور جب پا نی پا لے تو پھر اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہئے اور جسم کو پا نی لگا نا چاہئے (شیخ ابن جبرین رحمۃ اللہ علیہ )