سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(266) نماز یا تلاوت قرآن کے دوران وضوء کا ٹوٹ جانا

  • 16216
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1199

سوال

(266) نماز یا تلاوت قرآن کے دوران وضوء کا ٹوٹ جانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نما ز یا تلا وت قرآن کے درمیا ن ہو ا خا ر ج ہو نے سے میرا وضوء ٹو ٹ جا تا ہے تو میں دو با رہ وضو کر لیتی ہو ں لیکن مجھ سے ایک دینی بہن نے یہ کہا کہ تمہیں با ربار وضوء کر نے کی ضرورت نہیں بلکہ ایک ہی وضو ء سے نما ز پڑھ لو  ایک با ر وضو ء ٹو ٹ جا ئے تو دوبا رہ کر لو دوبا رہ ٹو ٹے تو پھر کر لو لیکن تیسر ی با ر بھی ٹو ٹ جا ئے تو پھر وضو ء  کرنا لا ز م نہیں ہے تو کیا ان کی یہ با ت صحیح ہے ؟ اور مجھے ایسی حا لت میں کیا کر نا چا ہئے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب نما ز پڑھتے ہو ئے یقینی طور پر وضو ء ٹو ٹ جا ئے یعنی ہو ا خارج ہو نے کی آواز سنا ئی دے یا بد بو  محسو س ہو تو وضو ء اور نما ز کو دوہرا نا ہو گا کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے کہ:

«اذا فسا احدكم في الصلاة فليصرف وليوضا ولبعد الصلاة»(سنن ابی دادو )

"جب تم میں سے کسی کی نما ز میں ہو ا خا رج ہو تو اسے نما ز ختم کر کے وضو ء کر نا اور نما ز کو دوہرا نا چا ہئے "اس حدیث کو اہل سنن نے حسن سند کے سا تھ روا یت کیا ہے اسی طرح نبی کر کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشا د بھی ہے کہ :

«لاتقبل صلاة احدكم اذا احدث حتي يتوضا»(صحیح بخا ری )

"بے وضو ء کی نما ز قبو ل نہیں ہو تی حتی کہ وہ وضو ء کر ے ۔"ہا ں البتہ اگر ہمیشہ نا پا کی کی حا لت رہتی ہو تو پھر نما ز کا وقت شروع ہو نے کے بعد وضوء کر لو اور وقت کے اند ر اندر اس وضو ء سے جس قدر چا ہو فرض و نفل نما ز ادا کر لو اور وقت کے اند ر خا رج ہو نے وا لی ہو ا سے تمہیں کو ئی نقصا ن نہ ہو گا کیو نکہ یہ حا لت ضرورت ہے اور بہت سے دلا ئل سے یہ ثا بت ہے کہ دا ئمی طو ر پر بے وضو ء رہنے وا لے انسا ن کے لئے معا فی ہے جب اس نے وقت داخل ہو نے کے بعد وضو ء کیا ہو ارشاد باری تعا لیٰ ہے :

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم... ﴿١٦﴾... سورة التغابن

"سو جہا ں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو۔"

اور حضرت عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قصہ مستحا ضہ کے سلسلہ میں مر وی حدیث میں ہے نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا :

«ثم توضي لوقت كل صلاة»

"پھر تم ہر نما ز کے وقت کے لئے وضوء کر و ۔" (امام شوکا نی رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں کہ «ان الواية لكل صلاة لا لوقت كل صلاة» روا یت کے الفا ظ یہ ہیں کہ ہر نما ز کے لئے وضو کر و یہ الفا ظ نہیں ہیں کہ ہر نما ز کہ ہر نما ز کے وقت کے لئے وضو کرو نیل الااطار جلد : (1)ص 275/امام شو کا نی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ با ت درست ہے چنا نچہ ملاحظہ فر ما ئیں سنن ابی داود)

غیر طا ہر حا لت میں زبانی قر آن مجید کی تلا وت میں کو ئی حرج نہیں لیکن حا لت جنا بت میں غسل کئے بغیر تلا وت جا ئز نہیں قرآن مجید کو ہا تھ بھی اسی صورت میں لگا نا چا ہئے جب حدث اکبر و اصغر سے طہا رت حا صل کر لی گئی ہو ۔ ہا ں البتہ اگر حدث دا ئمی ہو تو پھر نما ز کے وقت میں وضوء کر کے نما ز بھی پڑ ھ سکتی ہو اور زبا نی اور دیکھ کر قرآن مجید کی تلا وت بھی کر سکتی ہو جیسا کہ حکم میں تفصیل بیا ن ہو چکی ہے اللہ تعا لیٰ ہم سب کو نیکی کی تو فیق بخشے ۔(شیخ ابن با ز )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 276

محدث فتویٰ

تبصرے