السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے شہر میں ایک شخص دین پر مضبوطی سے عمل پیرا ہے۔ اسے کوئی نفساتی مرض لگ گیا تو بعض لوگ کہنے لگے کہ یہ مرض اسے دین کی وجہ سے لاحق ہوا ہے۔ لوگوںض کی باتوں میں آکر اس نے داڑھی مونڈلی اور نماز کی وہ ـمحافظت بھی چھوڑدی جو پہلے کرتاتھا۔ کیا یہ کہنا جائز ہے کہ یہ مرض اسے دین کے احکام پر عمل پیرا ہونے اور ان کا پابند رہنے کی وجہ سے لاحق ہوا تھا؟ اورجو شخص ایسی بات کہنا ہے، کیا اسے کافر کہا جاسکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دین پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونا مرض کا سبب نہیں بلکہ یہ تو ہر دنیوی اور اخروی بھلائی کا سبب ہے۔ مسلم کے لیے یہ جائز نہیں کہ جب نادان لوگ ایسی باتیں کہیں تووہ ان کے پیچھے لگ جائے۔ نہ اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی داڑھی منڈوا دے یا چھوٹی کر لے اور نہ یہ کہ وہ نماز باجماعت سے پیچھے رہے بلکہ اس پر یہ واجب ہے کہ وہ حق پرڈٹ جائے۔ اور جن باتوں سے اللہ نے منع کیا ہے ان سے پرہیز کر ے او راللہ کے غضب اور اس کے عذاب سے ڈر کر اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں :
وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٣﴾ وَمَن يَعْصِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ ﴿١٤﴾...النساء
’’ اور جو شخص اللہ اورا س کے رسول کی اطاعت کرے اللہ اسے بہشتوںمیں داخل کرے گا۔ جن میں نہریں بہہ رہی ہیں اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ اور جو شخص اللہ اوراس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدون سے تجاوز کر ے تواللہ اسے دوزخ میں داخل کرے گا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کو ذلت کا عذاب ہوگا‘‘ (النساء: ۱۳۔۱۴)
نیز اللہ عزوجل فرماتے ہیں:
وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ...﴿٣﴾...الطلاق
’’ اور جو شخص اللہ سے ڈرے تو اللہ اس کے لیے (مخلصی کی) راہ پیدا کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو ‘‘
(الطلاق: ۲)
نیز فرمایا:
وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا ﴿٤﴾...الطلاق
’’ اور جو اللہ سے ڈرے تو اللہ اس کے کام میں سہولت پید ا کر دے گا۔
(الطاق: ۴)
رہی قائل کی بات جو یہ کہتا ہے کہ مرض تمسک بالدین کی وجہ سے لاحق ہوا ہے تووہ جاہل ہے ۔ جس پر گرفت کرنا ضروری ہے اور یہ خوب جان لینا چاہیے کہ تمسک بالدین صرف بھلائی ہی لاتا ہے اور اگر مسلمان کو کوئی ناگوار بات پہنچتی ہے تو وہ اس کی برائیوں کاکفارہ ہے اور اس کی خطائیں معاف کی جاتی ہے ۔ رہا اس کی تکفیر کا مسئلہ تویہ تفصیل طلب بات ہے جو فقہ اسلامی کی کتابوں کے باب حکم المرتد میں دیکھتی جاسکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب