سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(12)حلقہ باندھے اور اپنی کمروں پر رومال باندھے استغفار کرنا

  • 16155
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 921

سوال

(12)حلقہ باندھے اور اپنی کمروں پر رومال باندھے استغفار کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں ایک رواج یہ ہو چلا ہے کہ بعض لوگ حلقہ بنالیتے ہیں اور وسط میں سفید رومال رکھ لیتے ہیں ۔ پھر وہ لااله اللہ کہتے ، استغفار کرتے اور نبی ﷺ پر دورد بھیجتے ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ رواج بدعت ہے جسے نہ مصطفی علیہ الصلاۃ والسلام نے اور نہ سلف صالحین نے کیا اور نہ اس کا حکم دیا نہ ہی اسے برقرار رکھا۔ لہٰذ ا یہ بدعت ہوئی۔ جسے چھوڑنا ضروری ہے کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:

((مَنْ أَحدثَ فی أَمرِنا مَا لیسَ مِنْه فهورَدٌ))

’’ جس نے ہمارے اس امر (شریعت) میں کوئی نئی بات پیدا کی جو پہلے اس میں نے تھی ، وہ مردود ہے‘‘

نیز آپ ﷺ نے خطبہ جمعہ میں فرمایا:

امابعد! بہتر حدیث اللہ کی کتاب ہے اوربہتر راہ ہدایت محمد ﷺ کی راہ ہے اور سب سے برے کام وہ ہے جو نئے بنالئے جائیں اورہر بدعت گمراہی ہے۔

اسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا اور پہلی حدیث کو شیخین نے حضرت عائشہ c سے روایت کیا ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے عہد میں بھی ایک ایسا واقعہ ہو ا۔ انہوں نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ حلقہ بابدھے ہوئے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے کہ سوبار سبحان اللہ کہو…سو بار لا الہ الا اللہ کہو… وغیرہ وغیرہ ۔ تو آپ نے ان پر گرفت کرتے ہوئے  فرمایا: شاید تو لوگ محمدﷺ  کی ملت سے زیادہ ہدایت یافتہ ملت ہو۔ یا پھر گمراہی کا دروازہ کھول رہے ہو ۔ وہ کہنے لگے۔ اے ابو عبد الرحمن! ہمارا اس سے بھلائی کے علاوہ کچھ اور ارادہ نہیں تھا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کتنے ہی لوگ ایسے ہوتے ہیں جوبھلائی کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن وہ انہیں ملتی نہیں۔

جو کچھ ہم نے ذکر کیا اسے سائل اور دوسرے لوگ جانتے ہیں کہ یہ اور اس سے ملتے جلتے اعمال دین میںـنئی نئی بدعات ہیں۔ مسلم کے لیے مشروع یہی بات ہے کہ وہ خود ہی سبحان اللہ ، الحمد اللہ اور لا اله الااللہ کہے اور اس کے لیے نہ حلقے بنائے اور نہ کوئی دوسری کیفیت ، جسے اللہ نے مشروع نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ایسی بات کی توفیق دے جس میں ا س کی رضا ہے او ر شریعت مطہرہ کی موافقت عطا فرمائے۔ بلاشبہ وہی بہتر ہے جس سے سوال کیا جاتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے