سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(01)ہندوستان کے متعلق سوال

  • 16141
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1356

سوال

(01)ہندوستان کے متعلق سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مورخہ ۴ صفر ۱۴۰۳ ھ کو بروز جمعہ شام کو ٹیلی ویژن پر عالم فطری سے متعلق ایک پروگرام نشر ہوا جسے پیش کرنے والے ابراہیم الراشد تھے اور یہ پروگرام ہندوستان کے لوگوں سے متعلق تھا۔

اس نشریہ کی ابتداء میں ابراہیم الراشد نے کہا ہندوستان کو جو ادیان کیا ملک کہا جاتا ہے تو یہ بات بالکل درست ہے کیو نکہ وہاں ہندومت، بدھ مت اور سکھ  وغیرہ وغیرہ سب دین پائے جاتے ہیں اب میں آپ سے وضاحت چاہتاہوں کہ:

٭  آیا ایسے امور کو واقعی دین کا نام دیا جا سکتا ہے جیسا کہ پروگرام پیش کرنے والے ان امور کو ادیان کا نام دیا ہے؟

٭  آیا یہ دین بھی منزل من اللہ ہیں اور رسولوں کے ذریعہ لوگوں تک پہنچائے گئے ہیں؟ اللہ تعالی آپ کو درست مفہوم سمجھانے کی توفیق عطا فرمائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر وہ بات جس کے لوگ پیروکارہوں اور انہیں دین سمجھ ر سرانجام دیں اس پر دین کے لفظ کااطلاق ہو سکتا ہے خواہ وہ باطل ہو۔ جیسے ہو بدھ مت، اصنام پرستی ، یہودیت ہندومت اور عیسائیت وغیرہ باطل ادیان ہیں ۔ اللہ تعالی سورہ الکافرون میں فرماتے ہیں:

﴿لَكُم دينُكُم وَلِىَ دينِ ﴿٦﴾... سورة الكافرون

’’تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین ہے۔‘‘

گویا جن باتوں کو اصنام پرست اپنائے ہوے تھے ، انہیں اللہ تعالی نے دین کا نام دیا ہے ۔ حالانکہ دین حق تو صرف اسلام ہی ہے۔جیساکہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں:

﴿إِنَّ الدّينَ عِندَ اللَّهِ الإِسلـمُ ...﴿١٩﴾... سورة آل عمران

’’دین تو اللہ کے ہاں اسلام ہی ہے۔‘‘

نیز فرمایا:

﴿وَمَن يَبتَغِ غَيرَ‌ الإِسلـمِ دينًا فَلَن يُقبَلَ مِنهُ وَهُوَ فِى الءاخِرَ‌ةِ مِنَ الخـسِر‌ينَ ﴿٨٥﴾... سورة آل عمران

’’ اور اگر کوئی شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین چاہتا ہے تو وہ ہر گز قبولک نہ کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا‘‘

نیز اللہ تعالی نے فرمایا:

﴿اليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتى وَرَ‌ضيتُ لَكُمُ الإِسلـمَ دينًا...﴿٣﴾... سورة آل عمران

’’ آج کے دن میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اوراپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا ‘‘

اور اسلام ماسوائے اللہ کو چھوڑ کر صرف اسی عبادت ، اس کے اوامر کی اطاعت اور نواہی کے ترک اور اس کی قائم کردہ حدود تک رک جانے کو کہتے ہیں نیز یہ کہ جو کچھ پیدا ہو چکا یا ہونے والہ ہے اور اس کی خبر اللہ تعالی نے اپنے رسول کو دی ہے اس پر ایمان لایا جائے اور ادیان باطلہ میں کچھ بھی منزل من اللہ نہیں اور نہ ہی ان کی کوئی چیز اللہ کے ہا ں پسندیدہ ہے۔ بلکہ یہ سب کچھ خود پیدا کردہ باتیں ہیںجو منزل من اللہ نہیں ہیں۔ جبکہ اسلام تمام رسولوں کا دین رہا ہے ۔ اختلاف اگر ہوا ہے تو وہ صرف شریعتوں میں ہوا ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں۔

﴿ لِكُلٍّ جَعَلنا مِنكُم شِر‌عَةً وَمِنهاجًا...﴿٤٨﴾... سورة المائدة

’’ ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

جلد1

محدث فتویٰ

تبصرے