سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(141)﴿...وَاركَعوا مَعَ الرّٰكِعينَ ﴿٤٣﴾...البقرة اور ﴿...وَاركَعى مَعَ الرّٰكِعينَ ﴿٤٣﴾...آل عمران کی وضاحت

  • 16130
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1611

سوال

(141)﴿...وَاركَعوا مَعَ الرّٰكِعينَ ﴿٤٣﴾...البقرة اور ﴿...وَاركَعى مَعَ الرّٰكِعينَ ﴿٤٣﴾...آل عمران کی وضاحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

﴿...وَاركَعوا مَعَ الرّٰكِعينَ ﴿٤٣﴾...البقرة کےمعنی اگر یہ لیے جائیں کہ مسلمانو!نمازپڑھنےوالوں کےساتھ نماز پڑھو ۔ پس سورہ آل عمران میں جوحضرت مریم علیہا السلام کی تخصیص میں خدائے تعالیٰ  نےفرمایا ہے﴿...وَاركَعى مَعَ الرّٰكِعينَ ﴿٤٣﴾...آل عمران اس کے کیا معنی ہوئے ، مریم علیہا السلام مردوں کےساتھ کھڑی ہوکرنماز پڑھتی تھیں یااس آیت کےکچھ اورمعنی ہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نمازمیں عورت مرد کےدووش بدوش یعنی برابر مل کرنہیں کھڑی ہوسکتی ،حضرت عبداللہ بن مسعود ﷜ فرماتےہیں :’’ اخروھن حیث اخرھن اللہ ( مصنف عبدالرزاق 3؍149 ) اورآنحضرت ﷺ نےمرد کوصف کےپیچھے اکیلا کھڑاہونے سےمنع فرمایا ہےاورعورت کوباوجود اکیلی ہونےکے صف کےپیچھے کھڑی ہونے کاحکم دیاہے(واقعہ صلوۃ آنحضرت ﷺ دربیت ام  سلیم رضی اللہ عنہا والدہ حضرت انس ﷜( مسلم :کتاب المساجد  ، باب جواز الجماعۃ فی النافلۃ (751 )1؍458 ) آیت مسئولہ عنہا کےدومغنی بیان کیے جاتےہیں :

(1)  ’’ وارکعی مع الراکعین : ا‎ی صلی مع الصلین :: (تفسیر جلالین وتفسیر فتح البیان2؍  41 ) ’’والظاهران ركوعها مع ركوعهم ، فيدل على مشروعية صلوة الجماعة ،، (فتح  البيان 2/ 41 ) .

(2)  ’’ وقيل  :المعنى أنها تفعل كفعلهم وإن لم تصل بهم ،، (فتح البيان 2/41)،’’أى كونى منهم ،، (تفسير ابن كثير 1/446 ) ان دونوں معنی میں سےکسی معنی کےروسےعورت کامردوں کےساتھ نماز پڑھنے کاثبوت ہوتاہے یعنی نماز باجماعت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے جیسے آنحضرت ﷺ کےزمانہ میں عورتیں مردوں کےساتھ ان سے پیچھے صف میں کھڑی ہوکر نماز باجماعت اداکرتی تھیں ۔

دوسرا معنی کی رو سے حضرت مریم علہا السلام کوحکم دیا گیا ہےکہ وہ بھی نمازیوں کےزمرہ میں داخل ہوجائیں اورانہیں مردوں کی طرح نماز ادا کریں اگرچہ ان کےساتھ جماعت میں شریک نہ ہوں ۔  (محدث دہلی : ج 1ش 5رمضان  1365ھ؍اگست 1946ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 234

محدث فتویٰ

تبصرے