السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آلہ آواز جس کوانگریزی میں ’’لاؤڈاسپیکر ،، کہتے ہیں جامع مسجد وعیدین ومجالس وعظ وخطبہ میں استعمال کرناجائز ہے یا نہیں ؟ ( محمد سلیمان از بردوان )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عام مذہبی یاعلمی جلسو کی طرح اذان میں مؤذن کی آواز اورعیدین وجمعہ کےموقع پر،نماز میں امام کی آواز دور کےتمام مقتدیوں تک ،اورخطبہ کی آواز دور کےلوگوں تک پہنچانے کےلیے لاؤڈ اسپیکر (آلہ مکبرالصوت )کااستعمال ، اور اس کوامام اور مؤذن وخطیب کےسامنے رکھنا جائز اورمباح ہے۔ایسی ضرورت کےوقت اس آلہ کےاستعمال میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔اوراذان ونماز وخطبہ جمعہ وعیدین کی صحت میں کوئی خلل نہیں واقع ہوگا ۔اس کےاستعمال کےعدم جواز پرشرعاً اورعقلاًکوئی دلیل قائم نہیں ہے، بلکہ اس آلہ کا استعمال اس حیثیت سےمستحسن ہےکہاامام اورخطیب کودور کےمقتدیوں اورحاضرین تک اپنی آواز پہنچانے کی کوشش میں گلا پھاڑ پھاڑ کرچیخنے اورتکلیف وتضع کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ،کیوں کہ اص کےذریعہ خطیب وامام کی اصل آواز (صدائے بازگشت اورنقل نہیں )بلا تکلف براہ راست دور کےتمام لوگوں تک پہنچ جاتی ہے۔اس طرح بڑے سےبڑےاجتماع میں مقتدیوں وحاضرین خطبہ کتنی دورکیوں نہ ہوں امام ومقتدیوں کےدرمیان افعال وحرکات (رکوع وسجدہ وقومہ وغیرہ ) میں اختلاف نہیں واقع ہوتا، بلکہ تمام مقتدیوں میں ترتیب ونظام قائم رہتا ہے،رکوع سجدہ وغیرہ تمام افعال میں امام ومقتدی کےدرمیان آخر تک موافقت ومطابقت قائم رہتی ہے۔
اور مطابقت قائم رکھنے کےلیے التفات اوراِدھر اُدھر رخ پھیرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔اورنماز پورے خشوع خضوع واطمینان قلب کےساتھ ادا ہوسکتی ہے۔ونیزخطبہ میں انتشار نہیں پیدا ہوتا تمام حاضرین کامل توجہ اور یکسوئی کےساتھ خطبہ سنتے رہتےہیں ۔
(محدث دہلی ج : 8ش:8، شوال 1359ھ ؍دسمبر 1940ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب