السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فرض یا سنت پڑھنے کی حالت میں یااس کےعلاوہ کسی وقت میں بھی مسجد یااس کےصحن میں اونچی آواز اوردنیاوی باتیں کرنے والوں کاکیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد کےاس حصہ میں جونماز پڑھنے کےلیے مخصوص ومعین ہے خواہ وہ مقّف ہو یا کھلاہو ا بغیر چھت کےہو۔ کوئی شخص فرض یا سنت پڑھ رہا ہومطلقادنیاوی بات کرنی ممنوع ہے۔وہاں نہ زور سےدنیاکی باتیں کرناجائز ہیں اورنہ آہستہ ،ہاں مسجدکاوہ زائد حصہ جوپختہ فرش سے الگ بیکار پڑا ہواہے وہاں اگر دنیاوی بات ایسی آواز میں کی جائے کہ نماز پڑھنے کےلیےمعین کی ہوئی اورفرض تک پہنچ کرمصلیوں کی نماز میں خلل انداز نہ ہوتو یہ جائز اورمباح ہے۔’’ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بن مسعود قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "سَيَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ يَكُونُ حَدِيثُهُمْ فِي مساجدهم، ليس لله فيهم حاجة ،، رواه ابن حبان فى صحيحه (الاحسان بترتيب صحيح ابن حبان 8/ 267).
ووروى عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «جَنِّبُوا مَسَاجِدَكُمْ صِبْيَانَكُمْ، وَمَجَانِينَكُمْ، وَشِرَاءَكُمْ، وَبَيْعَكُمْ، وَخُصُومَاتِكُمْ، وَرَفْعَ أَصْوَاتِكُمْ،،الحديث رواه ابن ماجه (ابواب المساجد والجماعات (235)1/135).
پس مسجد میں دنیاوی باتیں کرنے والے اسوۂ رسول اورتعلیم نبی کےتارک ہیں ۔( محدث دہلی ج:10ش،ذی القعدہ 1361ھ؍دسمبر1942ء )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب