السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نےایک مسجد کونمازیوں کےوضو کرنے کےلیے تانبے کااتنا بڑابرتن وقف کیا ہے جس میں دس مٹکے کےقریب پانی آتاہے،مگر اب اس مسجد کےلیے ایک حوض بنادیا گیاہے جس سےبرتن (ٹانکی) بالکل بیکار ہوگیا ۔اس میں پانی بھرنےکی ضرورت نہیں ۔ مصلی حوض کےپانی سےوضوکرتےہیں ،اب اس برتن کی اس مسجد میں مطلق ضرورت نہیں ہے، اوردوسرے گاؤں میں ایک نئی مسجد تعمیر ہوئی ہےجس میں وضو کےپانی کےلیے برتن کی ضرورت ہے، پس کیا یہ برتن اس نئی مسجد میں لےجاسکتی ہیں ، اور کیا ایک مسجد کی چیز دوسری مسجد میں استعمال کرسکتے ہیں ؟
(شیخ محمد ادھیکاری ،از قلابہ )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب وقف شدہ چیزبیکار ہوجائے یاضائع ہوتی ہوئی نظر آئے ،توایسی صورت میں اختیار کرنی چائیے کہ وہ ضائع نہ ہو اورکارآمدہوسکے مثلا: اس کوفروخت کرکےاس کی قیمت اسی موقوف علیہ مسجد پرلگادے یاکسی دوسری مسجدمیں اس چیز کی ضرورت ہوتواس میں صرف کردی جائے ’’ عن عائشة قَالَتْ: سَمِعْت رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَقُولُ: «لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُو عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ - أَوْ قَالَ: - بِكُفْرٍ لَأَنْفَقْت كَنْزَ الْكَعْبَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَجَعَلْت بَابَهَا بِالْأَرْضِ وَلَأَدْخَلْت فِيهَا مِنْ الْحِجْرِ،، مسلم.
کنز کعبہ سےمراد وہ اموال ہیں جوزائرین ،خانہ کعبہ کونذرکیاکرتے تھے۔آنخضرتﷺ نےجب دیکھا کہ یہ خزانہ بیت اللہ کی ضرورت اورحاجت سےزائدہےتو فی سبیل اللہ تقسیم کرنے کا ارادہ فرمایا ،لیکن عذرمذکور فی الحدیث کی وجہ سے اس ارادہ کوپورا نہیں فرمایا۔
معلوم ہوکہ وقف شدہ چیز بیکار ہوجائے یاضائع ہوتی ہوئی نظر آئے توایسی صورت اختیار کرنی چاہیے کہ وہ ضائع نہ ہو۔
(محدث دہلی ج : 8ش : 4،جمادی الآخر1359ھ؍اگست 1940ء )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب