السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص مسجد میں نماز کے لیے آتا ہے پہلی صف مکمل ہو چکی ہو۔ وہ تنہا نماز پڑھتا ہے تو رسول اللہﷺ کا فرمان نظر آتا ہے کہ کوئی شخص تنہا صف کے پیچھے نماز نہ پڑھے (مفہوماً ابن ماجہ وغیرہ) اور اگر کوئی تنہا نماز نہ پڑھے تو جماعت جا رہی ہے کیا وہ صف اول سے آدمی کھینچ سکتا ہے یا نہیں ۔ اگر نہیں تو وہ تنہا نماز پڑھے یا نہ پڑھے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ابوداود کی حدیث:
«قَالَ رَسُوْلُ اﷲ ﷺ اَتِمُّوْا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ ، ثُمَّ الَّذِیْ یَلِیْہِ ، فَمَا کَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْیَکُنْ فِی الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ»(سنن ابی داود کتاب الصلوۃ باب تسویة الصفوف)
’’پہلی صف کو مکمل کرو پھر جو اس کے ساتھ ملتی ہے اور جو کوئی نقص ہو پس وہ آخری صف میں ہو‘‘پر عمل کرتے ہوئے وہ اکیلا ہی صف کے پیچھے کھڑا ہو جائے اگر کوئی اور آ دمی اس کے ساتھ آ کر مل جائے تو فبہا ورنہ جتنی رکعتیں اس نے اکیلے پڑھیں امام کے سلام پھیرنے کے بعد ان کا اعادہ کرے کیونکہ ابوداود ، ترمذی اور مسند احمد میں حدیث ہے:
«رَأٰی رَسُوْلُ اﷲِﷺ رَجُلاً یُصَلِّیْ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہٗ فَاَمَرَہٗ اَنْ یُعِیْدَ الصَّلٰوۃَ»(ابوداؤد۔ابواب الصفوف۔ باب الرجل یصلی وحدہ خلف الصف)
’’رسول اللہﷺنے ایک آدمی کو دیکھا وہ صف کے پیچھے اکیلا ہی نماز پڑھ رہا تھا پس آپﷺ نے اس کو نماز لوٹانے کا حکم دیا‘‘
رہی اگلی صف سے آدمی کھینچنے والی روایت تو وہ رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں اور امام کی دائیں جانب کھڑے ایک مقتدی کو ایک اور مقتدی آ جانے پر پیچھے کرنے سے اگلی صف سے آدمی کھینچنے پر استدلال درست نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب