السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید سودی کاروبار کرتاہے وہ اپنے یاکسی دوسرے گاؤں میں مسجد یاکنواں برائے رفاہ عام بنواناچاہتا ہے،لیکن لوگ اس کو سود خوری کی وجہ سے انکار کرتےہیں ،زید کہتا ہے کہ : سودی کاروبار میں لگے ہوئے اورسودی روپیوں کےعلاوہ ،میرے پاس غیر سودی اور حلال کمائی کےروپئے بھی ہیں ، جس سےمسجد یاکنواں بنواؤں کا ،کیا زید کےقول کی تصدیق کی جائے ، اوراس کو مسجد وغیر بنوانے کی اجازت دے دی جائے ؟
(محمد مسلم رحمانی مالدہ )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سود خوار زید اپنی حلال کمائی سےاوران روپیوں سے جن کو اس نےسودی کاروبارمیں نہیں لگارکھا ہے مسجد وغیرہ بنواسکتا ہے،اس میں بلاشبہ نماز جائز اورموجب ثواب ہوگی اور کنوئیں سےفائدہ اٹھانا جائز ہوگا۔زید کی تصدیق یعنی اس کو اس قول میں سچا سمجھنے میں کوئی مانع موجود نہیں ہے۔کفار مکہ نے اپنی حلال کمائی سےخانہ کعبہ تعمیرکیا تھا اوراب کوئی غیرمسلم تعمیر مسجد کوثواب اورپن کا کام سمجھ کرحلال کمائی سےامداد کرنا چاہے تواس کاقبول کرناجائز ہوگا۔
(محدث دہلی :ج :1ش : 5رمضان 1365ھ؍اگست 1946ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب