سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) شعبان کی پندرہویں شب کو ساری یا اکثر میں پابندی کےساتھ مجلس وعظ منعقد کرنا کیساہے؟

  • 16032
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1122

سوال

(60) شعبان کی پندرہویں شب کو ساری یا اکثر میں پابندی کےساتھ مجلس وعظ منعقد کرنا کیساہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 شعبان کی پندرہویں شب کوساری یا اکثر میں پابندی کےساتھ مجلس  وعظ منعقد کرنا کیساہے؟ ، اصحاب مجلس اس کی وجہ جواز یہ بتاتےہیں کہ: یہ ہماری انجمن کاسالانہ  جلسہ ہے۔یہ بھی کہتےہیں کہ:  اس طرح  مذہب اہل حدیث کی تبلیغ  اورشب برات کی مروجہ خرافات کی تردید ہوتی ہے، کیونکہ احناف رات بھر جاگتے ہیں اور ان کا کہیں وعظ نہیں ہوتا،   اس لیے اس طرف چلے آتے ہیں کیا، ا س نظیر  خیرالقرون میں ملتی ہے؟۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اتفاقیہ طور پر شب برات میں  مجلس وعظ منعقد کرلی جائیے تومضائقہ  نہیں۔لیکن اس شب میں مجلس وعظ منعقد  کرنے کی پابندی اور  اس کا التزام ٹھیک نہیں ، اس التزام اورپابندی سےاجتناب میرے نزدیک ارحج اور احوط ہے۔

اولاً:  تو اس کی نظیر خیرالقرون میں بالکل نہیں ملتی ۔

ثانیاً :  مجوزین التزام کی بیان کردہ مصلحت (مروجہ خرافات کی تردیک ) ایک موہوم ارمرہے۔دیوبندی  ان خرافات وبدعت میں مبتلا   وملوث ہوتےنہیں ، کہان کوان امور کابدعی ہونا بتایا جائے۔رہ گئے بدعتی تووہ اہل حدیثوں  کےایسے جلسوں   میں شریک  کب ہوتےہیں ! بالفرض  شریک بھی ہو ں توچونکہ یہ مجلس عموماً بعد نماز عشاء منعقد ہوتی ہے، اوراس  وقت تک یہ بدعتی  سارے مروجہ  خرافات کرچکے ہوتےہیں ۔پس اس  تردید  بعداز وقت سےکیا نتیجہ  اورفائدہ حاصل ہوگا۔اور دوسرے شب  برأت تک آپ  کی تردید کااثرکیا باقی رہے گا۔یہ توایسا ہی ہے کہ شعبان  کی آخری تاریخ میں آنحضرت  ﷺ نےخطبہ کےاندر جو حدیث ’’ أيهاالناس  قد اظلكم  شهر عظيم  شهر مبارك ، فيه ليلة خير من ألف شهر،، الحديث بیان فرمائی تھی ، اس کو اور روزے کےفضائل واحکام اور لیلۃ القدر کےفضائل کےساتھ  پڑھ کرسنا دیا جائے۔

وهذا كما ترى ولا فرق   عند نابين الامرين ، ولا تعجب مما ذكرت لك من المثال ، فقد  استمر عليه  العمل  عند اهل الحديث   فى بعض القرى من مديرية اعظم كره،  وقد اختبر نائم تحققنا ، أن  أهلها لا يريد ون أن يدعواماورثوه عن أسلامهم ، ولو كان ما استمر واعليه وألفوا عليه سلفهم ، مما لا طائل  تحته ، ولا فائدة فيه  للمسلمين   ، فيا للعجب ! اللهم اهدهم إلى مايعنيهم ، وينفعهم فى الدنيا والاخرة .

( محدث دہلی ج: 1ش : 7 شوال 1361 ھ ؍ نومبر 1942ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 159

محدث فتویٰ

تبصرے