ایک شخص کی والدہ بھی ہے اور بیوی بھی تو کیا وہ خرچہ لباس اور دیگر ضروریات میں بیوی کو والدہ پر ترجیح دے سکتاہے اور اگر وہ ایسا کرے تو کیا وہ گناہگار ہوگا؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگر وہ والدہ کی ضروریات پوری کرنے والوں میں سے ہے اور وہ والدہ کی ضروریات کا خیال رکھتا ہے اور اسے اتنا دیتاہے جو اس کے لیے کافی ہے تو پھر ایسا کرنے سے وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔لیکن افضل اور بہتر یہ ہے کہ وہ والدہ کے دل کو ٹھیس نہ پہنچائے بلکہ اسے خوش رکھے اور اسے ترجیح دے اور اگر بیوی کو ترجیح دنیا ضروری ہوتو پھر یہ کام خفیہ کرے جس کا علم والدہ کو نہ ہو اور والدہ کے ساتھ بھی حسن سلوک کر تا رہے۔(شیخ محمد المنجد)