سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(403) بیوی بچوں پر خرچ کرنے کا اجر

  • 16009
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2247

سوال

(403) بیوی بچوں پر خرچ کرنے کا اجر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
انسان کا اپنے اہل وعیال اور اولاد پر خرچ کرنے کا کیا اجر وثواب ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتاب وسنت میں بہت دارے دلائل ملتے ہیں جو اولاد پر خرچ کرنے کی ترغیب دلاتے ہیں اور اس کی فضیلت بیان کرتے ہیں ذیل میں ہم چند ایک دلائل کا ذکر کریں گے:

قرآن مجید سے دلائل:۔

1۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

﴿ وَعَلَى المَولودِ لَهُ رِ‌زقُهُنَّ وَكِسوَتُهُنَّ بِالمَعر‌وفِ...﴿٢٣٣﴾... سور ة البقرة

"اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کاروٹی کپڑا ہے جو دستور کے مطابق ہو۔"

2۔ایک اور مقام پر فرمایا:

﴿لِيُنفِق ذو سَعَةٍ مِن سَعَتِهِ وَمَن قُدِرَ‌ عَلَيهِ رِ‌زقُهُ فَليُنفِق مِمّا ءاتىٰهُ اللَّهُ لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا ما ءاتىٰها... ﴿٧﴾... سورة الطلاق

"کشادگی و الے کو ا پنی کشادگی سے خرچ کرنا چاہیے اور جس پر اس کا رزق تنگ کیا گیا ہو اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اسے دے رکھا ہے اس میں سے(حسب توفیق) دے۔اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔"

3۔ایک دوسرے مقام پر فرمایا:

﴿وَما أَنفَقتُم مِن شَىءٍ فَهُوَ يُخلِفُهُ وَهُوَ خَيرُ‌ الرّ‌ٰ‌زِقينَ ﴿٣٩﴾... سور ةسبا

"اور تم پر بھی خرچ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں تمھیں اورزیادہ عطا کرتا ہے اور وہ اللہ ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔"

سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم   سے دلائل:۔

1۔حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم    نے فرمایا:

"دِينَارٌ أَنْفَقْتَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، وَدِينَارٌ أَنْفَقْتَهُ فِي رَقَبَةٍ ، وَدِينَارٌ تَصَدَّقْتَ بِهِ ، وَدِينَارٌ أَنْفَقْتَهُ عَلَى أَهْلِكَ ، أَفْضَلُهَا الدِّينَارُ الَّذِي أَنْفَقْتَهُ عَلَى أَهْلِكَ"

"ایک دینار وہ ہے جسے تو نے اللہ کےراستے میں خرچ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تو نے گردن آزاد کرنے میں خرچ کیا اورایک دیناروہ ہے جسے تو نے کسی مسکین  پر صدقہ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تو نے اپنے اہل وعیال پر خرچ کیا۔ان سب میں سے زیادہ ثواب کا باعث وہ دینار ہے جسے تو نے اپنے اہل عیال  پر خرچ کیا۔ ان سب میں سے زیادہ ثواب کاباعث وہ دینار ہے جسے تو نے اپنے اہل وعیال پر خرچ کیا۔"( مسلم (995) کتاب الزکاۃ۔باب فضل النفقۃ علی العیال والمملوک واثم من ضیعھم  اوجس نفقھم عنھم احمد(10125)

2۔حضرت ثوبان رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ, وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ, وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ,"

"زیادہ  فضیلت والا دینار وہ ہے جسے کوئی شخص اپنے اہل وعیال پر خرچ کرے اور وہ دینار ہے جسے کوئی اپنے اُس جانور پر خرچ کرے جو اللہ کی راہ میں لڑائی کے لیے(باندھا ہوا ہے) اور وہ دینار ہے جسے کوئی اللہ کی راہ میں اپنے(مجاہد) ساتھیوں پر خرچ کرے۔"( مسلم(994) کتاب الزکاۃ۔باب فضل الصدقۃ علی العیال والمملوک واثم من ضیعھم  اوجس نفقھم عنھم  ترمذی(1966) کتاب البر والصلۃ باب ماجاء فی النفقۃ فی الاھل ابن ماجۃ(2760)

3۔حضرت سعد بن ابی وقاص  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے انہیں فرمایا:

"إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فَمِ امْرَأَتِكَ"

"تو کوئی بھی چیز اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور  رضا حاصل کرنے کے لیے خرچ کرے تو تجھے اس پر اجر وثواب ملے گا حتیٰ کہ وہ چیز بھی جو تواپنی بیوی کے منہ میں ڈالے(باعث اجر وثواب ہے)۔"( بخاری(1295) کتاب الجنائز باب رثاء النبی سعد بن خولۃ مسلم(1628) کتاب الوصیۃ باب الوصیۃ بالثلث)

4۔حضرت ابو مسعود رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"إذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةً وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً"

"جب آدمی ا پنے گھر و الوں پر ثواب کی نیت سے خرچ کرے تو یہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔"(بخاری(55) کتاب الایمان باب ما جاء ان الاعمال بالنیۃ والحسبۃ مسلم(1002) کتاب الزکاۃ باب فضل النفقۃ والصدقۃ علی الاقربین)

5۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"ما من يوم يصبح العبد فيه الا ملكان ينزلان فيقول أحدهما : اللهم أعط منفقا خلقا , ويقول الاخر اللهم أعط ممسكا تلفا"

"کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اُٹھتے ہیں تو دو فرشتے آسمان سے نہ اُترتے ہوں۔ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ!خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے اور دوسرا  کہتاہے کہ اے اللہ! ہاتھ روک لینے والے،بخیل کے مال کو ہلاک کردے۔"( بخاری(1442) کتاب  الذکاۃ باب قول اللہ عزوجل فاما من اعطی وتقی مسلم(1010) کتاب الزکاۃ باب فی المتفق والممسک شرح السنہ للبغوی(1657) احمد(8060) ابن حبان(3333)

6۔حضرت عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا    بیان کر تی ہی کہ:

"دَخَلَتْ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا تَسْأَلُ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا ، فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا ، وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ، ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا فَأَخْبَرْتُهُ ، فَقَالَ : مَنْ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنْ النَّارِ ))[2] وفي رواية (( فَقَالَ : مَنْ يَلِي مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ شَيْئًا فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنْ النَّارِ"

"میرے پاس ایک عورت(مانگنے) آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بچیاں بھی تھیں۔اس نے میرے پاس سوائے کے کچھ نہ پایا۔میں نے وہی ایک کھجور اسے دےدی،تو اس نے وہ کھجور دو حصوں میں تقسیم کرکے اپنے دونوں بچیوں کو دے دی اور خود کچھ بھی نہ کھایا اور  پھر اٹھ کر چلی گئی۔اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   گھر میں تشریف لائے تو میں نے انہیں سارا ماجرا سنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا،ان لڑکیوں کی وجہ سے جسے بھی آزمائش میں ڈالا گیا(یعنی جس کے ہاں بھی بیٹیاں پیدا ہوئیں اور اس نے ان کی اچھی تربیت کی) تو یہ اس کے لیے آگ سے بچاؤ کا باعث ہوں گی۔"(بخاری(1418) کتاب الزکاۃ:باب اتقوا النار ولو بشق تمرۃ مسلم(2629) کتاب البر والصلۃ والآداب باب فضل الاحسان الی البنات)

7۔حضرت عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا    بیان کرتی ہیں کہ:

"جَاءَتْنِى مِسْكِينَةٌ تَحْمِلُ ابْنَتَيْنِ لَهَا فَأَطْعَمْتُهَا ثَلاَثَ تَمَرَاتٍ, فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً, وَرَفَعَتْ إِلَى فِيهَا تَمْرَةً لِتَأْكُلَهَا فَاسْتَطْعَمَتْهَا ابْنَتَاهَا فَشَقَّتِ التَّمْرَةَ الَّتِى كَانَتْ تُرِيدُ أَنْ تَأْكُلَهَا بَيْنَهُمَا, فَأَعْجَبَنِى شَأْنُهَا فَذَكَرْتُ الَّذِى صَنَعَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْجَبَ لَهَا بِهَا الْجَنَّةَ أَوْ أَعْتَقَهَا بِهَا مِنَ النَّارِ"

"میرے پاس ایک مسکین عورت ا پنی دو بیٹیوں کو اٹھائے ہوئے آئی تو میں نے اسے تین کھجوریں دیں۔اس نے اپنی دونوں بیٹیوں کو ایک ایک کھجور دے دی۔ وہ خود کھجور کھانے کے لیے اٹھانے لگی تو اس کی دونوں بیٹیوں نے وہ کھجور بھی کھانے کے لیے مانگ لی تو اس نے وہ کھجور بھی دو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے انہیں دے دی جو وہ خود کھانے کاارادہ رکھتی تھی۔مجھے اس کا یہ کام بہت ہی اچھا لگا۔میں نے بعد میں اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا،اللہ تعالیٰ نے اس عورت کو اس کے بدلے میں جنت دے دی ہے یا اس کی وجہ سے آگ سے آزاد کردیا ہے۔"(مسلم(2630) کتاب البر والصلۃ والآداب باب فضل الاحسان الی البنات)

8۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"من عال جاريتين حتى تبلغا جاء يوم القيامة أنا وهو هكذا وضم أصابعه"

"جس نے دو لڑکیوں کی بلوغت تک  پرورش کی،وہ اور میں روز قیامت اکھٹے آئیں گے اور(یہ کہتے ہوئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے اپنی دونوں انگلیوں کو ملایا۔"(مسلم(2631) کتاب البر والصلۃ والآداب باب فضل الاحسان الی البنات)

اس موضوع میں اور بھی بہت سی احادیث ہیں،امام ابن بطال رحمۃ اللہ علیہ  بیان کر تے ہیں کہ:

آدمی کو چاہیے کہ اپنے آپ اور اپنے اہل وعیال پرخرچ کرے اور ان پر بھی جن کا خرچہ اس کے ذمہ لازم ہے اور اس میں کسی قسم کی کنجوسی سے کام نہ لے،اتناخرچ کرے جتنا واجب ہے اور اس میں اسراف بھی نہ کرے،اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَالَّذينَ إِذا أَنفَقوا لَم يُسرِ‌فوا وَلَم يَقتُر‌وا وَكانَ بَينَ ذ‌ٰلِكَ قَوامًا ﴿٦٧﴾... سورة الفرقان
"اور(اللہ کے بندے وہ ہیں) جو جب خرچ کرتے ہیں  تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ ہی کنجوسی کرتے ہیں اور وہ ان دونوں کے درمیان کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔" (شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص487

محدث فتویٰ

تبصرے