ایسی کوئی صحیح روایت ہمارے علم میں نہیں ہے۔ بعض دوسری روایات میں جمعہ کے دن درود پڑھنے کی ترغیب و تشویق ہے۔ شیخ صالح المنجد ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:
اوس بن اوس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تمہارا افضل ترين دن جمعہ كا روز ہے، اس ميں آدم عليہ السلام پيدا كيے گئے، اور اسى ميں فوت ہوئے، اور اس دن ہى صور پھونكا جائے گا، اور اسى ميں بے ہوشى ہو گى، لہذا مجھ پر كثرت سے درود پڑھا كرو، كيونكہ تمہارا درود مجھ پر پيش كيا جاتا ہے، صحابہ كرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ہمارا درور آپ پر كيسے پيش كيا جائے گا حالانكہ آپ تو مٹى بن چكے ہوں گے۔؟تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " يقينا اللہ تعالى نے زمين پر انبياء كا جسم كھانا حرام كر ديا ہے" سنن ابو داود حديث نمبر ( 1047 )
امام ابن قيم رحمہ اللہ تعالى نے سنن ابو داود كى تعلیقات ميں اسے صحيح قرار ديا ہے ( 4 / 273 ) اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 925 ) ميں صحيح كہا ہے.سنن ابو داود كى شرح عون المعبود ميں ہے:
جمعہ كے روز پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس ليے ابھارا كہ يہ سب ايام كا سردار ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سب انسانوں كے سردار ہيں، لہذا اس روز نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر درود پڑھنے كى جو فضيلت اور امتيازى حيثيت حاصل ہے وہ كسى اور دن ميں نہيں۔
فتاویٰ علمائے حدیثجلد 2 کتاب الصلوۃمحدث فتویٰ کمیٹی |