السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دجال کے اوصاف
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ابتداء میں آنحضرت ﷺ کودجال اکبر معہود کےصرف بعض اوصاف اورکچھ علامات بتائےگئے تھے ۔ اورا س کے خروج وظہور کاوقت نہیں بتایا گیا تھا ، ان میں سے بعض باتیں ابن صیاد کےاند رپائی جاتی تھیں۔اس بنا پر آپ ﷺ کواس کے دجال معہود ہونے کایقین ہوگیا تھا ۔ بعد میں آں حضرت ﷺ کودجال معہود کےخاص تفصیلی اوصاف کی اطلاع دی گئی اورخروج کاوقت بتادیا گیا، جس کا ذکر فاطمہ بنت قیس کی حدیث جساسہ میں ہے۔ان اوصاف اورحدیث فاطمہ کاعلم حضرت جابر وحضرت عمر ، حضرت عبداللہ بن عمر کونہیں ہوسکا ۔ اس لیے یہ لوگ اپنے ظن ویقین پرقائم رہے اورظاہر ہےکہ کسی صحابی کا ظن ویقین حدیث مرفوع متاخر کےمعارض نہیں ہوسکتا ۔صحیح اور محقق یہی بات ہےکہ ابن صیاد دجال معہود نہیں ہے۔ دجال معہود اپنی مقررہ وقت پرخروج کرےگا ۔
اس وقت وہ کہاں ہے ؟ اس کا علم اللہ تعالی کوہے ، بروبحر کےاب بھی بےشمار مقامات ایسے ہیں کہ جن کا انکشاف اوران تک رسائی کسی فردیا جماعت کی نہیں ہوسکی ہے۔
عبیداللہ مبارکپوری 7جمادی الاولی 1387ھ (مکتوب بنام مولانا محمدامین اثری )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب