جب مرد بیوی کو پہلی یا دوسری طلاق دے اور وہ عدت میں داخل ہوجائے تو وہ یہ عدت شوہر کے پاس ہی گزارے گی۔اس لیے کہ ابھی تک وہ اس کی بیوی ہے اور اس کی عصمت میں داخل ہے اور جب وہ اس کے ساتھ ہم بستری کرنا چاہے تو بعض علماء کا کہنا ہے کہ ہم بستری کرتے ہی اس کا رجوع ہوجائے گا اور اس کی عدت ختم ہوجائے گی اور بعض علماء کہتے ہیں ایسی صورت میں اس سے رجوع کرنا واجب ہے اور اسے رجوع کے الفاظ ادا کرتے ہوئے یہ کہنا ہوگا کہ میں نے آ پ کے ساتھ رجوع کریا یا پھر یہ کہے کہ میں نے فلاں عورت سے رجوع کرلیا اور اس پر دو گواہ بھی بنائے تو اس طرح اس کی عدت ختم ہوجائے گی۔
لیکن تیسری طلاق کے بعد عورت اپنی عدت میں خاوند کے پاس نہیں ہوگی بلکہ وہ اس کے گھر سے نکل جائے گی اور وہ عورت اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں۔جب تک وہ کسی اورمرد سے شادی نہ کرلے اور اگر وہ دوسرا شخص بھی ا پنی مرضی سے اسے طلاق دےدے تو اس کے لیے پہلے خاوند سے نکاح کرنا جائز ہے۔(شیخ محمد المنجد)