سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(371) بغیر گواہوں کے رجوع کا حکم

  • 15968
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1294

سوال

(371) بغیر گواہوں کے رجوع کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آدمی نے کسی عورت سے شادی کی اور کچھ مدت بعد اسے طلاق دے دی اور اس کے بعد بغیر گواہوں کے ہی اس سے رجوع کر لیا۔ اب بیوی نے شوہر کو اس ڈر سے قریب آنے سے روک دیا ہے کہ کہیں وہ (بغیر گواہوں کے رجوع کرنے کی وجہ سے )حرام میں نہ مبتلا ہو جائیں لیکن شوہر نے اسے بتا یا ہے کہ اس نے اللہ کو گواہ بنایا تھا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر گواہ کافی ہے تو کیا یہ جائز ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آدمی جب اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور پھر اس کی عدت پوری ہونے سے پہلے رجوع کر لیتا ہے تو رجوع صحیح ہو تا ہے اور بیوی اس کی عصمت میں لوٹ آتی ہے البتہ رجوع پر گواہوں کی تقرری کے بارے میں اہل علم نے اختلاف کیا ہے بعض کا کہنا ہے کہ یہ واجب ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ سنت ہے اور جو چیز ظاہر ہے وہ یہی ہے کہ یہ سنت ہے اس لیے جب شوہر رجوع کر لے خواہ اس نے گواہ مقرر کیے ہوئے یا نہ بیوی اس کی عصمت میں لوٹ آتی ہے لیکن مکمل رجوع کی سنت میں گواہوں کی تقرری بھی شامل ہے اور عورت کا شوہر کو حرام میں مبتلا ہونے سے ڈرانا اس کے متعلق میں سے اطمینان دلاتا ہوں کہ یہ حرام نہیں ہے ان شاء اللہ اور آدمی کی یہ بات کہ اس نے اس پر اللہ تعالیٰ کو گواہ بنایا ہے اس کے متعلق گزارش ہے کہ یقیناً اللہ تعالیٰ تو ہر چیز پر گواہ ہے۔لیکن جس کام پر اللہ تعالیٰ نے ہمیں گواہ بنانے کا حکم دیا ہے ہمیں چاہیے کہ اس پر گواہ بنائیں۔(شیخ ابن عثیمین)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص455

محدث فتویٰ

تبصرے