سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(356) والدہ کے حکم پر طلاق

  • 15953
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 891

سوال

(356) والدہ کے حکم پر طلاق
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سائل نے ایک عورت سے شادی کی اور پھر اس سے اس کی اولاد پیدا ہوئی ۔ اب اس کی والدہ اس سے بیوی کو طلاق دینے کا مطالبہ کرتی ہے حالانکہ اس میں نہ تو کوئی عیب ہے اور نہ ہی وہ نافرمان ہے بلکہ والدہ محض کسی ذاتی رنجش کی بنا پر ہی اسےطلاق دلوانا چاہتی ہے۔ سائل کی بہن اور دیگر احباب نے والد ہ کو سمجھانے کی بہت کوشش کی مگر وہ صرف طلاق کا ہی مطالبہ کرتی ہےاور اب بیٹے کو چھوڑکر اپنی بیٹی کے پاس رہنے کے لیے چلی گئی ہے تو گزارش ہے کہ اس صورتحال میں کیا کیا جائے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر آپ کی بیوی کے احوال درست ہیں آپ اس سے محبت کرتے ہیں وہ آپ کی والدہ کی نافرمانی بھی نہیں کرتی آپ کی والدہ محض ذاتی ناپسندیدیگی کی بنا پر آپ کو اسے طلاق دینے پر مجبور کرتی ہے تو آپ پر اس معاملے میں اپنی والدہ کی اطاعت ضروری نہیں کیونکہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   سے ثابت ہے کہ"اطاعت صرف معروف میں ہے۔"آپ پر لازم ہے کہ اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں اس کے ساتھ صلہ رحمی کریں اور حسب استطاعت اسے راضی کرنے کی کوشش کریں مگر اپنی بیوی کو طلاق نہ دیں۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص438

محدث فتویٰ

تبصرے