سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(352) طلاق دینے کے لیے کسی کو دلیل بنانا

  • 15949
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 988

سوال

(352) طلاق دینے کے لیے کسی کو دلیل بنانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شریعت اسلامیہ سےیہ ثابت ہوتا ہے کہ طلاق مرد کے حقوق میں سے ایک حق ہے لیکن علماء کی اکثریت نے خاوند کے اپنے اس حق کو اپنی بیوی کو دے دینے میں یعنی اپنے آپ کو طلاق دینے میں اور وکیل بنانے کے مسئلہ میں کئی راہیں اختیار کی ہیں جیسا کہ خاوند کسی شخص کویہ حق دے دےکہ وہ اس کی بیوی کو طلاق دے سکے۔میراسوال یہ ہے کہ آیا ایسا حکم نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   سے ثابت ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
طلاق کے لیے عورت کویا کسی دوسرے کو وکیل بنانے کے سلسلے میں میں نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   سے کوئی حدیث نہیں جانتا ۔لیکن علماء نے یہ مسئلہ کتاب و سنت کے ان دلائل سے اخذ کیا ہے جو مالی حقوق اور ان سے ملتے جلتے حقوق کے لیے کسی نیک چلن آدمی کو وکیل  بنانے کے سلسلہ میں ملتے ہیں اور طلاق مرد کےحقوق میں سے ایک حق ہے تو اگر وہ اپنی بیوی کو خود طلاق دینے کے معاملہ میں وکیل بنائے یا کسی دوسرے شخص کو بیوی کی طلاق میں وکیل بنائے جس میں وکیل بنانے کی اسناد درست ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں جبکہ اس بارے میں شرعی قاعدہ کے مطابق عمل کیا جا ئے لیکن خاوند کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کو تین طلاق واقع کرنے کے لیے وکیل بنائے کیونکہ یہ بات خود خاوند کے لیے بھی جائز نہیں لہذا وکیل بنانے کے لیے یہ بات بدرجہ اولیٰ جائز نہ ہوئی۔(شیخ ابن باز )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص434

محدث فتویٰ

تبصرے