اس سے آپ کی شادی میں کوئی ممانعت نہیں خواہ وہ اسے طلاق دے یا نہ دے اور آپ کا اس سے شادی کرنا پہلی بیوی پر ظلم شمار نہیں ہوگا،اس لیے کہ جو شخص بھی عدل وانصاف کی طاقت رکھتا ہے اس کے لیے ایک سے زیادہ شادیاں کرنا شرعی طور پر بڑی اچھی چیز ہے۔اس کے اور اس کی پہلی بیوی کے درمیان جو مشکلات ہیں آپ کا اس سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی آپ اس پر گناہ گار ہوں گی لیکن یہ سب کچھ ایک شرط پر ہوگا:
وہ یہ کہ آ پ اس سے یہ مطالبہ نہیں کرسکتیں کہ پہلی بیوی کو طلاق دے یا پھر آپ کسی بھی طریقے سے اسے پہلی بیوی کو طلاق دینے پر ابھاریں اور تیار کریں یہ آپ کے لیے جائز نہیں،اور جب وہ اسے طلاق نہیں دیتا اور آپ سے شادی کرناچاہتا ہے۔ تو اس پر آپ دونوں کے درمیان عدل کرنا واجب ہوگا اور اگر اسے یہ خدشہ ہو کہ وہ عدل وانصاف نہیں کرسکتا تو پھر اس کے لیے دوسری شادی کرناجائز نہیں۔(شیخ محمدالمنجد)