سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(46)’’ کل الصید جوف الفرا ،، کی وضاحت

  • 15901
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1422

سوال

(46)’’ کل الصید جوف الفرا ،، کی وضاحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’ کل الصید جوف الفرا ،، کی وضاحت


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’ کل الصید جوف الفرا ،، بالہمز گورخریا جنگی گدھے کوکہتےہیں گورخر تمام حلال چرند شکار وں میں سب سے بڑا ہے اوراس کے مقابلہ میں سب شکار حقیر اور چھوٹے ہیں ۔ گویا سب اس کی پیٹ میں آجاتے ہیں ۔ اس لیے اس کا اکیلا ایک شکار دوسرے تمام شکاروں سے مستغنی کردیتا ہے ۔ اس ضرب المثل کی اصل  کوصاحب  ’’المنجد ،، نےان الفاظ میں واضح کیا ہے :’’ اصل المثل ، أن ثلثه رجال خرجوا يصطادون ، فاصطاد  أحدكم أرنبا ، والآ خر ظبيا  ، والثالث حماروحش ، فاستبشر الأولان وتطاولا ، فقال الثالث : كل الصيد فى جوف الفرا ( بغير همزة ) أى أنه اعظم الصيد ، فمن ظفربه أغناه عن كل صيد ،، انتهى

اب اس مثل کووہ شخص بھی استعمال کرتاہے جس کی بہت ساری چھوٹی بڑی ضرورتیں ہوں اوراس سے بڑی ضرورت پوری کردی گئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہےکہ میری یہ سب سے بڑی اوراہم ضرورت تھی  جوپوری ہوگئی اورباقی ضرورتیں اس کے مقابلے میں ہیچ اور حقیر وکمتر درجہ کی تھیں ۔بڑی اوراہم ضرورت پوری ہوگئی توبقیہ چھوٹی ضرورتوں کے  پوری نہ ہونے کا کوئی غم اور  فکر وپروانہیں ہے ۔

صاحب المنجد لکھتا ہے: ’’ كل الصيد فى جوف الفرابغير همز، مثل يضرب لكثير من الحاجات  ، فتقصى له العظيمة منها ، فيقول ذلك ، يقال له ذلك ايضا ، على معنى أنه لم يبال  بفوات  البواقى ،،

 اس امرمیں اختلاف ہےکہ آں حضرت ﷜ نے ’’کل الصید فی جوف الفرا،، اپنے چچا زاد بھائی ابوسفیان بن الحارث بن عبدالمطلب کےاسلام لانے  کےموقعہ پران کےبارےمیں فرمایا تھا ، یا ابوسفیان صخر بن حرب بن امیہ کے بارے میں فرمایا تھا ۔ابن عبدالبر ’’ الاستیعاب ،، ص 4؍85 میں لکھتے ہیں ’’ قال  ابن دريد وغيره : عن أهل العلم بالخبر  ،أن قول رسول الله  صلى الله عليه وسلم  : (كل الصيد فى جوف الفرا) أنه ابوسفيان  بن الحارث  ابن عمه هذا ، وقدقيل ‘إن ذلك  كان منه  صلى الله عليه وسلم  فى ابى سفيان  بن حرب وهو الاكثر، والله اعلم ،، انتهى – اول الذكرآپ بہت قریبی عزیز یعنی ابن عم (چچا زا د بھائی ) تھے اوررضاعی بھائی تھے یہ شاعرتھے ۔ آپ کی ہجو میں اشعار کہتے تھے ۔

ثانی الذکر کی اسلام  دشمنی  معلوم ہےاور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ اکابر وصنادید قریش میں سے تھے اور بنوامیہ کےسربراہ تھے ۔ یہ دونوں ہی فتح مکہ کے موقع پراسلام لائے اوراس موقع  پراسلام کرنے والوں میں سب سےزیادہ باعظمت اوراہم شخصیتوں کےمالک تھے ۔

ان کےمقابلہ میں بقیہ نومسلمین کمتر  درجہ اورمرتبے کےتھے ۔ان دونوں کےاسلام لانے میں جس کےبارےمیں بھی آپ نے ’’کل الصید فی جوف الفرا،، فرمایا ہوبالکل درست اورمطابق واقع ہے۔اس مثل کےابو سفیان بن الحارث پر منطبق کرنے میں این درید  کی یہ تشریح  ’’ فالمعنى  أنت أعظم من يأتينى من أهل بيتي ، إذكلهم دونك ، كما أن الصيد كله دون الحمار ،، بالكل  صحيح ہے ، اگر ابوسفیان  بن حرب کےبارےمیں بھی بطور تطبیق کےاس جملہ کی شرح میں یہ کہا جائے کہ أنت أعظم من يأتينى من بنى أمية ، أومن قريش ، إذ كلهم دونك ،كما ان الصيد كله دون الحمار تو بالكل درست ہوگا ۔    عبیداللہ مبارکپوری  7جمادی الاولی  1387ھ  (مکتوب بنام مولانا محمدامین اثری ) 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 142

محدث فتویٰ

تبصرے