سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(134) سلام پھیر کر امام کا مقتدیوں کے آگے سے گزرنا

  • 1590
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1551

سوال

(134) سلام پھیر کر امام کا مقتدیوں کے آگے سے گزرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صورت حال یہ ہے کہ دیر سے آنے والے مقتدی اپنی باقی رکعتیں پوری کر رہے ہیں اور جنہوں نے پوری نماز جماعت کے ساتھ پڑھی ہے وہ ان کے آگے بیٹھے ہوئے ہیں کہ پیچھے والے نماز ختم کریں تو ہم گزر سکیں لیکن امام صاحب آگے بیٹھے ہوئے نمازیوں کے آگے سے گزر جاتے ہیں کیا اس طرح گزرنا گناہ نہیں ہے کیونکہ ساری جماعت کا سترہ امام ہے کیا آگے والے نمازی پیچھے والوں کا سترہ ہیں۔ اور یہ کہ آدمی نمازی کے آگے سے کتنی جگہ چھوڑ کر گزر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

صورت مسئولہ میں امام دائیں یا بائیں بیٹھے آدمیوں کے آگے سے گذر سکتا ہے مسبوق نمازیوں کے آگے سے گزرنے کی وجہ سے گناہ گار نہیں ہو گا کیونکہ پہلی صف میں سلام پھیر کر بیٹھے ہوئے آدمی مسبوقین کا سترہ بن جائیں گے رہا امام کا ساری جماعت مقتدین کا سترہ ہونا تو وہ صرف سلام پھیرنے تک ہے سلام پھیرنے پہ اقتداء ختم ہے اور امام ہونا بھی ختم ہے باقی امام اور مقتدی کو آگے پیچھے امام اور مقتدی کہنا تو وہ اور معنوں میں ہے ۔

رہا آپ کا سوال ’’آدمی نمازی کے آگے سے کتنی جگہ چھوڑ کر گزر سکتا ہے‘‘ تو اس کا جواب یہ ہے کہ کتنی بھی جگہ چھوڑ کر نہیں گذر سکتا سترے والی تمام احادیث اس بات کی دلیل ہیں اگر کوئی حد متعین ہوتی تو سترہ رکھنے رکھوانے کی کیا ضرورت ہے ؟ پتھر پھینکنے جتنی حد والی روایت کمزور ہے رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

سترہ کا بیان ج1ص 123

محدث فتویٰ

تبصرے