اگر پہلی بیوی خاوند کی دوسری شادی پر صبر کرے تو کیا اسے اجر وثواب حاصل ہوگا کیا ایسی حالت میں کوئی خاص اجرثواب ہے یاوہی جو ایک بیوی کو اپنے خاوند کی اطاعت اور اس کے حقوق ادا کرنے پر حاصل ہوتاہے؟اگر مجھے یہ علم ہوجائے کہ اس کا کوئی خاص اجروثواب ہے تو مجھے اس حالت کو قبول کرنے میں زیادہ آسانی ہوگی۔
مجھے یہ کہا گیا ہے کہ جو بیوی اور اپنے خاوند کی دوسردی شادی پر صبر کرتی ہے۔اسے مومن کے جہاد پر جانے کا اجروثواب حاصل ہوتا ہے اور یہ کہ عورت کا جہاد تو حج ہے۔اور خاوند کی دوسری شادی کو قبول کرناجہاد سے بھی بڑھ کر ہے تو کیا اس کی کوئی دلیل ہے؟اور کیا آپ کے علم میں ہے کہ اس کے علاوہ بھی کوئی اجروثواب ہے؟ہمیں تو کسی ایسی دلیل کا علم نہیں جس میں آپ کا ذکرکردہ اجرثواب ملتا ہو،لیکن طبرانی میں ایک روایت ملتی ہے کہ جو ضعیف ہے اسے ہم ذیل میں ذکر کرتے ہیں:
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں پر غیرت اور مردوں پر جہاد فرض کیا ہے تو ان میں سے جو عورت بھی اجر وثواب کی نیت کرتے ہوئے صبر کر ےگی اسے شہید کا اجر حاصل ہوگا۔( ضعیف ضعیف الجامع الصغیر(1626)
دوسری بات یہ ہے کہ بیوی کا اپنے خاوند کی اطاعت پر صبر کرنا اس کے جنت میں داخل ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے،جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث میں بھی اس کا بیان ملتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب عورت پانچوں نمازیں ادا کرے، ماہ رمضان کے روزے رکھے،اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تو وہ جنت کے جس دروازے سے داخل ہونا چاہے داخل ہوجائے۔"( حسن ھدایۃ الرواۃ(3190) (3/300) آذاب الذفاف(ص/276) ابن حبان(4163) احمد(1/191)
بیوی کا اپنے خاوند کی دوسری شادی پر صبر کرنے کا اجر اس سے بھی زیادہ ہے جو ہم کئی ایک نقاط میں بیان کریں گے:
1۔خاوند کی دوسری شادی اس کےلیے امتحان اور آزمائش ہوگی،تو اگر وہ صبر کرے گی تو اسے آزمائش پر صبر کرنے کا ثواب ملے گا جیسے کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
"بلاشبہ صبر کرنے والوں کو بے حساب پورا پورا اجر دیاجاتا ہے۔"
اور حدیث میں ہے کہ:
"مسلمان کو جو بھی تھکاوٹ ،بیماری،غم وفکر اور پریشانی لاحق ہوتی ہے اور جو بھی اسے تکلیف پہنچتی ہے حتیٰ کہ جو کانٹا اسےلگتا ہے اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ اس کی غلطیاں معاف کردیتا ہے۔"( بخاری(5642) کتاب المرضی۔باب ماجاء فی کفارۃ المرض مسلم(2573) کتاب البر والصلۃ والآداب :باب ثواب المومن فیما یصیبہ من مرض او حزن اونحو ذالک)
ایک اور حدیث میں ہے کہ:
"جو مومن مرد اور عورت اپنے آپ اور اپنے مال واولاد کی آزمائش میں رہیں حتیٰ کہ(اسی حال میں ) اللہ تعالیٰ سے جا ملیں تو ایسے ہوتے ہیں کہ ان پر کوئی گناہ ہی نہیں۔"(صحیح:صحیح الجامع الصغیر(5815) ترمذی(2399) کتاب الذھد:باب ماجاءفی الصبر علی البلاء )
2۔اگر عورت اس پریشانی کو اپنے خاوند اور دوسری بیوی کے لیے احسان سمجھتے ہوئے قبول کرے تو اسے محسنین یعنی احسان کرنے والوں کااجر وثواب حاصل ہوگا۔اللہ تعالیٰ نے احسان کرنے والوں کا اجر وثواب بیان کرتے ہوئے فرمایا:
"احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے۔"
ایک دوسرے مقام پر فرمایا:
"بلاشبہ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"
2۔اگر عورت کواس دوسری شادی کی وجہ سے غصہ آجائے اور وہ اپناغصہ پی لے اور زبان سے کچھ نہ کہے تو اسے اس غصہ پی جانے کی وجہ سے اجروثواب حاصل ہوگا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
"اور(جنتی لوگ) غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں،اور اللہ تعالیٰ(ان) احسان کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں۔"
اس طرح عام حالت میں اپنے شوہر کی اطاعت کرنے والی بیوی کے اجروثواب سے زیادہ اسے یہ اجرثواب حاصل ہوگا۔اور ایک عقل مند عورتکے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے رب کی تقسیم پر راضی ہوجائے اور اسے یہ علم ہونا چاہیے کہ خاوند کے لیے دوسری شادی اللہ تعالیٰ نے جائزکی ہے اس وجہ سے اسے اس پر اعتراض کا کوئی حق نہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی دوسری شادی میں اس کے لیے مزید پاکدامنی ہوجو اسے حرام کام میں پڑنے سے روکے۔اور یہ بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے۔ کہ بہت سی عورتیں ایسی ہیں جو اپنے خاوندکے حرام کام کرنے پر تو بہت کم اعتراض کرتی ہیں لیکن اگر وہ حلال کام کرتے ہوئے دوسری شادی کرے تو اس پر ان کااعتراض بہت زیادہ ہوتاہے اور یہی ان کی عقل ودین کی کمی کی نشانی ہے۔
مسلمان عورت کے لیے ضروری ہے کہ اپنے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی بیویوں کو اسوہ بنائے اور یاد رکھے کہ ان میں سے بہت ساری عورتوں نے غیرت کےباوجود صبر کیا اور اجروثواب کی نیت کی،تو اگر آپ کا خاوند دوسری شادی کرنا چاہتاہے تو آپ اس پر صبر کریں اور رضا مندی کااظہار کرتے ہوئے اس پر احسان کریں تاکہ آپ کو احسان اورصبر کرنے والوں کااجر حاصل ہوا اورآپ کے علم میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ زندگی امتحان اور آزمائش کا ہی نام ہے۔اور یہ بہت جلد ختم ہونے والی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر صبر کرتے ہوئے اس جنت کی فکر کرنی چاہیے جس کی صبر کرنے والوں کی خوش خبری دی گئی ہے۔(شیخ محمد المنجد)