نو ماہ سے قبل عورت کے بچہ جننے میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو(اس پر کسی قسم کے)شک وشبہ کو واجب کرتی ہواور(یاد رکھو کہ) حمل کی کم از کم مدت چھ ما ہ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:
"اور اس کے حمل اور دودھ چھڑانے کی مدت تیس ماہ ہے۔"
اور(دودھ چھڑانے کی مدت کے متعلق) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:
"اور اس کی دودھ چھڑائی دو سال میں ہے۔"
پس(تیس ماہ سے)دودھ چھڑانے کی مدت دو سال یعنی چوبیس ماہ نکال دیئے جائیں تو باقی چھ ماہ رہ جاتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے حمل کی مدت قرار دیا ہے تو) اس سے ثابت ہوا کہ حمل کی کم از کم مدت چھ ماہ ہے۔لہذا اگر عورت ساتویں ماہ یا اس کے بعد والے مہینوں میں بچے کو جنم دے دے تو اس میں(اس پر ) کوئی شک والی بات نہیں۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(شخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
سعودی مستقل فتویٰ کمیٹی نے بھی اسی طرح کافتویٰ دیا ہے۔