سب سے پہلے تو ہم سائل کو اللہ تعالیٰ کے اس انعام پر مبارکباد دیتے ہیں کہ اس نے آپ کو دین اسلام میں داخل ہونے کی توفیق عطا فرمائی،اللہ تعالیٰ آپ کو دین اسلام پرثابت قدم رکھے اور آپ کو موت بھی دین اسلام پر ہی آئے۔
دوسری بات یہ ہے کہ ہم مسائل کو یہ نصیحت نہیں کرتے کہ وہ اپنی عیسائی بیوی سے بچے پیدا نہ ہونے دے اس کے دو سبب ہیں:
1۔شرعی طور پر کثرت نسل مطلوب ہے جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یوں ہے:
"شادی ایسی عورت سے کروجو زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی ہو اس لیے کہ میں قیامت کے دن تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں کے سامنے فخر کروں گا۔"( صحیح آداب الذفاف(ص/132) نسائی (3175)
2۔بیوی کا کفر پرہی باقی رہنا ایک ظنی معاملہ ہے قطعی نہیں ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر بھی انعام کرتا ہوا اسے اسلام میں داخل ہونے کی توفیق عطا فرمادے جس طرح کہ اس کے خاوند پر انعام کیا ہے اور پھر بیوی کے مسلمان ہونے کے بعد انہیں ندامت کا سامنا کرناپڑے کہ ہم نے اولاد کے بغیر ہی زندگی بسر کردی۔
اس بنا پر ہم سائل کو یہی نصیحت کریں گے کہ وہ بچے پیدا کرنے سے نہ رکے بلکہ وہ ا پنی بیوی کو اسلام کی طرف راغب کرن کی کوشش کرے ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بھی دین اسلام میں داخل فرمادے۔اور اگر اللہ تعالیٰ آپ پر اولاد کا انعام کرے تو آپ پر ضروری ہے کہ اس کی تربیت دین اسلام پر کریں اور شروع سے ہی انہیں اسلامی اخلاقیات کی تربیت دین اس معاملے میں آپ کی کافرہ بیوی کو کوئی دخل نہیں۔(شیخ محمدالمنجد)