سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(30)حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کرنا

  • 15867
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 967

سوال

(30)حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مندرجہ ذیل دوحکایتیں جن کوبعض مصنفین اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں کسی معتبر روایت سےثابت ہیں: (1)  حضرت آدم علیہ السلام کوپیدا کرنے کےلیے اللہ تعالی نےایک فرشتہ کوزمین میں بھیجا کہ مٹی لادے وہ جب زمین میں آیا ۔مٹی کہنے لگی کہ مجھے مت لےجاؤ ، کیوں کہ اللہ تعالی مجھ سےحضرت آدم علیہ السلام کوبنائے گ اوران کی اولاد گناہ کرےگی اس کی وجہ سےاللہ تعالی اس کوجہنم میں ڈالے گا اس میں مجھے تکلیف ہوگی ۔اسی طرح تین فرشتے آئے اور سب کےسب واپس گئے ۔ان کے بعد عزرائیل علیہ السلام  آئے اورمٹی لےگئے کیوں کہ ان کےدل میں رحم کم ہے۔(2)  حضرت آدم علیہ السلام کی شادی کرانے کےلیے اللہ خطیب اور فرشتے گواہ ہوئے تھے ۔ عبدالستار مالدہ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی حکایت حسب ذیل کتابوں میں معمولی اختلاف اورفرق اورتفاوت کےساتھ مطول قصہ کےضمن میں مذکورہے ۔

(1)  تفسير فتح العزيز للشاه عبدالعزيز الدهلوي 1/199،

(2)  تفسير روح البيان ،

(3)  تفسير خازن  1/49(عن وهب بن منبه التابعي قوله)،

(4)  سعيدبن منصور ،

(5)  ابن المنذر ،

(6)  ابن ابي حاتم ، (عن ابي هريرة االصحابي موقوفا عليه )،

(7)  ابن جرير ،

(8)  وكتاب الاسماء والصفات للبيهقي ص : 261،

(9)  وابن عساكر، ( عن ابن مسعود وعن ناس من الصحابة موقوفا عليهم )،

(10)          أبو الشيخ بسند صحيح ( عن ابن زيد مرفوعا )،

(11)         تفسير درمنثور للسيوطي  1/115،

(12)          تفسير السدي ،(عن ابي مالك وعن ابي صالح عن ابن عباس وعن مرة عن ابن مسعود وعن أناس من الصحابة مطولا موقوفا عليهم ) .

قال الحافظ ابن كثير في تفسير ه 1/ 99 بعد ذكر ه : ’’ فهذا الإسناد إلي هولآء الصحابة مشهورفي تفسير السدي ، ويقع فيه اسرائيليات كثيرة ، فلعل بعضها مدرج ، ليس من الكلام الصحابة ، أو أنهم أخذوه من بعض الكتب المتقدمة ، والله اعلم ،، انتهي .

میرے نزدیک یہ حکایت اسرائیلیات سےمأخوذہے اور چوں کہ قرآن وصحیح احادیث میں اس کے  تفصیل سےسکوت ہےاور ان دونوں سے اس کی تصدیق ہوتی ہے نہ تکذیب ۔اس لیے ہم نہ اس کی تکذیب کریں گے اور نہ تصدیق ۔فلانؤمن به ولا نکذبه

دوسری حکایت تفسیر فتح العزیز 1؍ 217 میں یوں ذکر فرمائی ہے: ’’ حضرت آدم علیہ السلام دوبارہ محمد ﷺ وآلہ درود فرستا دندو فرشتگان گوا ہ شدندوعقد ونکاح درمیان ایں ہردو منعقد گشت ،، ۔ یہ حکایت بھی اسرائیلیات سےماخوذ ہے ۔کاش ہمارے مفسرین اپنی تفسیروں کو ان اسرائیلیات سےمحفوظ رکھتے کہ ان اسرائیلی تفصیلات سے اسلام کوکوئی فائدہ نہیں پہنچا اور نہ قرآن کی کوئی صحیح خدمت ہوئی ۔

 ( محدث دہلی ج: 9 ش : 12ربیع الاول 1361؍ اپریل 1942ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 100

محدث فتویٰ

تبصرے