سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(284) بیوی کا شوہر کے حکم سے اس کے بستر سے الگ رہنا

  • 15831
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1330

سوال

(284) بیوی کا شوہر کے حکم سے اس کے بستر سے الگ رہنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بہت زیادہ ہم سنتے ہیں کہ اگر عورت شوہر کے بستر سے الگ رہے تو ساری رات فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں لیکن جب شوہر خود عورت کو اپنے کمرے سے نکال دے اور وہ اپنے بچوں کے ساتھ سونے لگ جائے تو کیا وہ گناہگار ہوگی؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کا جواب دینے سے پہلے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ زوجین میں سے ہر ایک پر واجب ہے کہ وہ اپنے ساتھی کے ساتھ حسن معاشرت اختیارکرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ:

"اوران کے ساتھ حسن معاشرت اختیارکرو۔"(النساء:19)

اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا ہے کہ:

"اوران عورتوں کے لیے بھی(مردوں پر)ویسے ہی حقوق ہیں جیسے ان عورتوں پر(مردوں کے ہیں)اچھے طریقے سےالبتہ مردوں پر فضیلت حاصل ہے۔"( البقرۃ :228)

لہٰذا زوجین میں سے ہر ایک پر واجب ہے کہ وہ دوسرے کے ساتھ ایسی بودوباش اختیار کرے جس سے دونوں کے درمیان محبت و مودت بڑھے کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے کہ:

﴿ وَمِن ءايـٰتِهِ أَن خَلَقَ لَكُم مِن أَنفُسِكُم أَزو‌ٰجًا لِتَسكُنوا إِلَيها وَجَعَلَ بَينَكُم مَوَدَّةً وَرَ‌حمَةً ...﴿٢١﴾... سورة الروم

"اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی۔"

اسی پاکیزہ و قابل تعریف زندگی کے ذریعے ہی دونوں میاں بیوی اضطراب و پریشانی سے دورہوکرسعادت کی زندگی گزارسکتے ہیں اوردونوں کو ایک دوسرے کی ناگوارباتوں پر صبر کرنا چاہیے اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ دونوں اپنے اپنے واجبات اداکریں اور اپنے ساتھی پر زیادتی سے گریز کریں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿إِنَّما يُوَفَّى الصّـٰبِر‌ونَ أَجرَ‌هُم بِغَيرِ‌ حِسابٍ ﴿١٠﴾... سورة الزمر

"بلاشبہ صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بلاحساب پورا پورا دیا جا تا ہے۔"

اور سوال کا جواب یہ ہے کہ جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر سے خود ہی الگ کردے تو پھر عورت پر کوئی گناہ نہیں لیکن اگر عورت کو بستر سے دور کرنے کا سبب اس کی اپنی ہی کوئی زیادتی ہو تو اس صورت میں اس پر واجب ہے کہ وہ اس سے معافی مانگے اور اس کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔(شیخ ابن عثیمین)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص360

محدث فتویٰ

تبصرے