السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حیات کی اقسام احادیث کی ورشنی میں
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیث معتبرہ وقرآن سےثابت ہےکہ حیات تین قسم کی ہے۔دنیاوی۔دوسری :برزخی۔تیسری۔اخروی۔ سب سے اقوی حیات اخروی ہے، قرآن کریم میں شہداء پر امت کا اطلاق کرنے سےمنع کیا گیا ہے، اوران پرحی ہونے کا حکم لگایا گیا ہےاور یہ حیات برزخی ہےجس کونوعیت اورکیفیت کاہم کوعلم نہیں ہے۔اور یہ حیات برزخی تمام مرنے والوں کےلیے ثابت ہےجن میں انبیا، شہداء سے اقویٰ اورشہداء کی حیات برزخی عام مومنین سےاقویٰ ہے۔حیات برزخی اورحیات اخروی ، دونوں ہماری نظروں اورشعور واحساس سے غائب اورغیر معلو م اورغیر مدرک اورغیر محسوس ہیں۔
حیات اخروی قیامت کےقائم ہونے کےبعد متحقق ہوگی، حیات برزخی کوحیات اخروی پرقیاس کرنا اور اس کےلیے حیات اخروی کےاحکام ثابت کرنا قیاس غائب علی الغائب ہےاور یہ جہل قبیح ہے۔اسی طرح حیات برزخی کوحیات دنیوی پر قیاس کرنا صحیح نہیں ہےکہ یہ قیاس غایب علی الحاضر ہےاوریہ بھی جہل ہے۔برزخ میں روح مع ذرات الجسم راحت یا تکلیف محسوس کرتی ہے۔اسی کا دوسرا نام عذاب قبر ہےاور راحت فی القبر ہے، نہ معلوم آپ کےمولانا یا علامہ عذاب برزخ کےقائل ہیں یانہیں؟
التحیات میں ’’ السلام علیک ایھاالنبی ،، خطاب کےساتھ آں حضرت ﷺ کی زندگی میں تمام صحابہ نماز میں پڑھا کرتے تھے، چاہے وہ آپ کےپیچھے نمار میں شریک ہوں یا مدینہ کی کسی اورمسجد میں ۔یا مدینہ سےباہردوسرےبلاد مفتوحہ میں نماز پڑھیں ،سب کےسب اسی لفظ مذکور کےساتھ ’’التحیات ،، پڑھتے تھے۔یہی حال آپ ﷺ کی وفات کےبعد اب تک رہاہےاوررہےگا۔
کسی اہل حدیث کےذہن میں یہ چیز نہیں ہوتی کہ آپ ﷺ خارج میں ہرمصلی کےپاس حاضر اور موجود رہتے ہیں، بلکہ یہ خطاب صرف ذہن میں متصوروجود کوہوتا ہے۔
مکاتیب شیخ رحمانی بنام محمد امین اثری ص:124؍125؍126)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب