السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید صحیح العقیدہ ہے لیکن محض اس خیال سےکہ لوگ اس کی بات توجہ سےسن کر اس پر عمل کرتےہیں اور اس سے نفرت نہیں کرتے ہیں۔ بعض رسوم مروجہ مثلا: فاتحہ،سویم ،دہم ،چہلم وغیرہ میں شریک ہوجاتا ہے۔ زید کہتا ہےکہ ان بدعات میں اس نیت سے شرکت کرنےپر اگر کوئی گناہ ہوگاتو مجھ پرہوگا ۔میرے ان کاموں میں شریک ہونے کی وجہ سےمیری تبلیغ سےلوگ بدکتے نہیں۔بلکہ تبلیغ کےنتیجہ میں شرکیہ کاموں سے بچ جائیں گے۔کیا یہ طرز عمل شرعاجائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فاتحہ،سویم ،دھم،بستم،چہلم،بڑے پیر کی گیارہویں وغیرہ رسوم مروجہ بلاشبہ کتب فقہ حنفی کی رو سے بھی بدعت ہیں، اوران مبتدعین کا زید کا تبلیغ سےمتاثر ہوکر امور شرکیہ( قبرپرستی ،تعزیہ پرستی۔ پیرپرستی ۔نذر نیاز لغیراللہ ۔اہل قبور سےاستمداد واسنعانت وغیرہ) سےبچ جانا ،غیر قطعی بلکہ مشکوک ہے۔ اس لیے محض اس وہم وخیال کی بنا پرامور بدعیہ میں شرکت جائز نہیں ہوگی۔ زید کےاس طرز عمل سے شبہ ہوتا ہےکہ وہ مداہنت فی الدین کامرتکب ہےاور دنیا طلبی کےلیے اس چیز کوحیلہ اوربہانا بنارہا ہے ۔پس اس کوبدعات و منکرات سے الگ تھلک رہ کر، حکمت علمی سےپندو نصیحت کاوہ ڈھنگ اختیار کرنا چاہیے ، کہ اس کی تبلیغ مفید ونتیجہ خیز ثابت ہواور دین بھی مجروح نہ ہو۔
ہاں اگر زید کواس امر کاقوی اور غالب گمان ہوکہ یہ مبتدعین ا س کی تبلیغ کےذریعہ امور شرکیہ سےتوبہ کرلیں گے اور ان کےعقائد کفریہ کی اصلاح ہوجائے گی ،تواس شرط کے ساتھ ان رسوم غیرشرکیہ میں علی سبیل الکرہۃ شریک ہوسکتا ہے، کہ مناسب موقعوں اور موزوں اوقات میں ان رسوم کابدعت اور منکر ہونا بھی ان پر ظاہر کرتا رہے، یہاں تک کہ وہ ان رسوم بدعیہ کوبھی ترک دیں۔(محدث دہلی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب