آپ پر ضروری ہے کہ صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے اپنے خاوند کواحسن انداز میں نصیحت کرتی رہیں اور اسے آخرت اوراللہ تعالیٰ کی یاد دلاتی رہیں۔ممکن ہے کہ وہ اسے قبول کرلے اور حق کی راہ اختیار کرنا ہوا برے اخلاق کو ترک کردے۔اگر وہ اس کے باجود بھی اپنے فعل پر قائم رہتاہے تو پھر اس کا وبال اسی پر ہوگا اور آپ کو اس کی اذیت پر صبر وتحمل کا اجر ملےگا۔ نیز آپ کے لیے یہ بھی مشروع ہے کہ نماز اور دوسرے اوقات میں اس کی ہدایت کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اسے سیدھی راہ پر لے آئے اور اسے اخلاق حسنہ اپنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔اور آپ کو اس کے شر سے محفوظ رکھے۔
آپ پر یہ بھی ضروری ہے۔ کہ آپ اپنا محاسبہ کریں اور اپنے دین میں استقامت اختیار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ خاوند اور جس کے بھی حق میں آ پ سے کوہتائیاں اور غلطیاں سرزد ہوئی ہیں ان سے توبہ کریں۔ممکن ہے آپ پر یہ سب کچھ اس معصیت کی وجہ سے مسلط کردیاگیا ہو جو آپ سے سرزد ہوئی ہواس لیے کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
"تمھیں جو کوئی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کے کرتوت کابدلہ ہے اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرمادیتاہے۔"(الشورىٰ:30)
اس میں بھی کوئی ممانعت نہیں کہ آپ اپنے سسر اور ساس یا پھر خاوند کے بڑے بھائیوں اور جنھیں وہ قدر کی نگاہ سے دیکھتاہے سے یہ مطالبہ کریں کہ وہ آپ کے خاوند کو نصیحت کریں اور اسے سمجھائیں کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ حسن معاشرت کے ساتھ پیش آئے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے مندرجہ ذیل فرمان پر عمل کرسکے۔
"اور ان عورتوں کے ساتھ اچھے انداز میں بودوباش اختیارکرو۔"(النساء:19)
ایک دوسرےمقام پر یوں فرمایا:
"اور ان عورتوں کے ویسے بھی حق ہیں جیسے ان مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ،ہاں مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔"(البقرة:228)
اللہ تعالیٰ آپ دونوں کے حالات کی اصلاح فرمائے اور آپ کے خاوند کو ہدایت نصیب فرما کر صحیح راستے اور خیر بھلائی کی طرف لائے۔اللہ تعالیٰ بڑی سخاوت والا ہے۔(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )