سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جماعت میں شریک ہوتے ہیں امام رکوع میں چلا جائے

  • 15787
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 579

سوال

جماعت میں شریک ہوتے ہیں امام رکوع میں چلا جائے
السلام عليكم ورحمةالله وبركاته!

ایک نمازی جب امام کے ساتھ شریک ہوتا ہے اور جونہی وہ شریک ہوتا ہے امام رکوع میں چلا جاتا ہے ۔ اب اسے کیا امام کی اقتدا کرتے ہوئے رکوع میں جانا ہے یا پہلے فاتحہ پڑھنی چاہئے۔اگر فاتحہ پڑھے بغیر رکوع کیا تو کیا رکعت ملی یا نہیں؟ اگر اس کے فاتحہ پڑھنے کے دوران ہی امام رکوع مکمل کر لے تب یہ رکوع کیسے کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب كوئی مسبوق مسجد ميں داخل ہو، تو اسے اسی مقام سے امام كی اقتدا شروع كرنی چاہئےجہاں وه اسے پاتا ہے۔ پھر جو اس سے ره گياہو، اس كی تكميل كر لے۔ نہ کہ الگ سے اپنی ترتيب سے نماز شروع كرے (الموسوعۃ الفقہیۃ 37 ص 161)

رسول الله ﷺ نے فرمايا : "إذا أتى أحدكم الصلاة والإمام على حال فليصنع كما يصنع الإمام"(ترمذی :591قال الألبانی صحيح)

جب تم ميں سے كوئی نماز كے لئے آئے، اور امام كسی ايك حالت ميں ہ، تو اسے وہی كرنا چاہئے جو امام كر رہا ہے۔

نيز فرمايا : "إذا جئتم إلى الصلاة ونحن سجود فاسجدوا" (ابو داود:893 وقال الألبانی صحیح)

جب تم نماز ميں آو، اس حال ميں کہ ہم سجدے ميں ہوں، تو تم بھی سجده كرو۔

مذکورہ احادیث کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ امام کے ساتھ ہی رکوع میں چلا جائے ۔ پھر کھڑے ہو کر یہ رکعت پڑھنے کے حوالے سے اہل علم کے ہاں دو موقف پائے جاتے ہیں۔بعض اس کو رکعت شمار نہیں کرتے تو بعض اہل علم مدرک رکوع کی رکعت کو شمار کرنے کے قائل ہیں۔تفصیلات کے لئے فتوی نمبر(13450) پر کلک کریں۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ


تبصرے