سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(265) اگر گھر میں خرچ عورت کرتی ہو تو بھی وہ گھر کی حکمران نہیں

  • 15783
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1028

سوال

(265) اگر گھر میں خرچ عورت کرتی ہو تو بھی وہ گھر کی حکمران نہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب گھر کی آمدنی میں مرد مصدر رئیسی نہ ہوتو کیا وہ خاندان کا سربراہ شمار ہوگا؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حکمرانی ایک ایسی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے مرد کے ساتھ خاص کی ہے۔اس کامقصد یہ ہے کہ مرد عورت کا امین ہے اور اس کے معاملات کی دیکھ بھال کرتاہے اور اس کی حالت سدھارتا ہے اسے اچھے کام کا حکم دیتاہے اور اسے برے کام سے روکتا ہے جس طرح کی ایک حکمران اپنی رعایا کے ساتھ کرتاہے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

﴿وَلِلرِّجَالِ عَلَيهِنَّ دَرَجَةٌ﴾

"اور مردوں کو عورتوں پر فضیلت حاصل ہے۔"

اور ایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح  فرمایا:

﴿الرِّ‌جالُ قَوّ‌ٰمونَ عَلَى النِّساءِ بِما فَضَّلَ اللَّهُ بَعضَهُم عَلىٰ بَعضٍ وَبِما أَنفَقوا مِن أَمو‌ٰلِهِم...﴿٣٤﴾... سورة النساء

"مرد عورتوں پر  حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں۔"

حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ  اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:

مرادیہ ہے کہ مرد عورت پر قیم یعنی سربراہ ہے وہ اس کارئیس بڑا اور اس پر حاکم ہے اور جب وہ ٹیڑھی ہو جائے تو اسے ادب سکھانے والا ہے۔

علامہ شقیطی رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں:

اس میں یہ اشارہ ہے کہ مرد عورت سے افضل ہے اس لیے کہ مرد ہونا شرف وکمال ہے اور نسوانیت طبعی اور پیدائشی طور پر وہی نقص ہے اور لگتا ہے کہ مخلوق اس پر متفق ہے۔اس لیے کہ عورت کے لیے زیور اور زینت کی اشیاء سب لوگ ہی بتاتے ہیں کیونکہ وہ پیدائشی طور پر ہی نقص لانے والی ہے۔البتہ نادر(مردوں سے زیادہ عقل مند) عورتوں کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ نادر کو کوئی حکم نہیں دیا جاتا۔

نیز حکمرانی کے بھی کچھ اسباب ہیں:

1۔کمال عقل ،کمال تمیز،امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ  لکھتے ہیں۔مردوں کو عقل اور تدبیرکی زیادتی میں عورتوں پر فضیلت حاصل ہے اس لیے انہیں عورتوں پر سربراہ کاحق دیا گیا ہے۔

2۔کمال دین اس لیے  کہ عورت کو حیض اور نفاس آتا ہے اور پھر وہ نہ تو روزہ رکھتی ہے اور نہ ہی اس مدت میں نماز پڑھتی ہے لیکن مرد ایسا نہیں کرتا۔

3۔مال خرچ کرنا،یہ مرد پر واجب ہے عورت پر نہیں کیونکہ مہر وہ دیتاہے اور عورت کے نان ونفقہ کا بھی ذمہ دار ہے۔اسی لیے جب خاوند بیوی کونان ونفقہ نہ دے توبیوی کو عدالت کے ذریعے نکاح فسخ کرانے کا حق حاصل ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ سربراہ صرف مرد کو ہی حاصل ہے جیسا کہ قرآن مجید نے بیان کیا ہے خواہ عورت اپنے آپ پراور اولاد پر خرچ ہی کیوں نہ کرتی رہے بلکہ یہ احسان شمار ہوگا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

﴿فَإِن طِبنَ لَكُم عَن شَىءٍ مِنهُ نَفسًا فَكُلوهُ هَنيـًٔا مَر‌يـًٔا ﴿٤﴾... سورة النساء

"اگر وہ تمھیں اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑدیں تو اسے شوق سے خوش ہوکر کھاؤ۔"

لہذا ہرحالت میں سربراہی صرف مرد کو ہی حاصل ہے  یہ نہیں ہوسکتا کہ(سربراہی عورت کو حاصل ہو اور) مرد گھر سے نکلتے وقت عورت سے اجازت طلب کرے۔(واللہ اعلم)( مزید تفصیل کے لیے دیکھئے۔احکام القرآن لابن العربی(1/531) احکام القرآن لجصاص(2/188) تفسیر قرطبی(2/169) تفسیر ابن کثیر(1/491) اضواء البیان للشنقیطی(1/136) (شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص333

محدث فتویٰ

تبصرے