اگر شوہر بقدر کفایت خرچہ نہ دیتا ہو تو پھر عورت شوہر کے مال سے اس کی اجازت کے بغیر اتنا مال لے سکتی ہے جو اسے کفایت کرجائے کیونکہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ان کا شوہر انہیں اتنا مال نہیں دیتا جو انہیں اور ان کے بچوں کو کافی ہوتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"معروف طریقے سے تم اتنا مال لے لیا کرو جو تمھیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہوجائے۔"( بخاری(2211) کتاب البیوع باب من اجری الامر الامصار علی ما یتعارفون بینهم مسلم(1714) کتاب الاقضیۃ باب قضیۃ ھند ابو داود(2532) نسائی(8/246) ابن ماجہ(2293) کتاب التجارات باب ما لمراة من مال زوجها دارمی(2/159)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں شوہر کی اجازت کے بغیر ہی اس کا مال لینے کی اجازت دے دی۔لیکن یہاں یہ بات یاد رہے کہ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر جس پر خرچ کیا جارہا ہے(یعنی بیوی اور اولاد وغیرہ) وہ معروف سے زیادہ طلب کرتا ہوتو شوہر پر لازم نہیں کہ وہ اسے دے۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )