سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(259) کیا بیوی کو نماز فجر کے لیے اٹھانا شوہر پر واجب ہے؟

  • 15777
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1029

سوال

(259) کیا بیوی کو نماز فجر کے لیے اٹھانا شوہر پر واجب ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر بیوی نماز فجرکی ادائیگی کے لیے بیدار نہ ہوتو کیا شوہر پر کوئی مسئولیت مرتب ہوتی ہے یا اس سے شوہر گناہگار تو نہیں ہو گا؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کا جواب اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے جانا جا سکتا ہے۔

﴿الرِّ‌جالُ قَوّ‌ٰمونَ عَلَى النِّساءِ بِما فَضَّلَ اللَّهُ بَعضَهُم عَلىٰ بَعضٍ وَبِما أَنفَقوا مِن أَمو‌ٰلِهِم...﴿٣٤﴾... سورة النساء

"مردعورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں۔"

اور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے۔

"وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ،"

"مرد اپنے گھر کا نگران ہے اور اس سے اس کی رغبت کے بارے میں سوال ہو گا۔(بخاری 893۔کتاب الجمعہ باب الجمعہ فی القری والمدن مسلم 1829۔کتاب الامارۃ باب فضیلہ الامیرا العادل و عقوبۃ الجائر والحث علی الرمق بالرعیۃ ترمذی 1705کتاب الجہاد باب ماجاء فی الامام)

پس شوہر پر واجب ہے کہ وہ کسی بھی ذریعے سے اپنی بیوی کو نہاز کے لیے بیدار کرے الاکہ کوئی حرام ذریعہ ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کے سامنے ذمہ دار ہو گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا قوا أَنفُسَكُم وَأَهليكُم نارً‌ا وَقودُهَا النّاسُ وَالحِجارَ‌ةُ عَلَيها مَلـٰئِكَةٌ غِلاظٌ شِدادٌ لا يَعصونَ اللَّهَ ما أَمَرَ‌هُم ...﴿٦﴾... سورة التحريم

"اے ایمان والوں!اپنے آپ اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھرہیں اس پر سخت قسم کے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ تعالیٰ کے کسی بھی حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جائے۔"

جس طرح اسے گھر میں کوئی خاص کام ہو تو وہ کوشش کرتا ہے اور جاگنے کے لیے ہر ذریعہ استعمال کرتا ہے اسی طرح نماز کے لیے بھی بیدار ہو بلکہ نماز کے لیے بیدار ہونا تو زیادہ حق رکھتا ہے کیونکہ اس کی درستگی میں ہی دنیا و آخرت کی سعادت کی ہے۔(شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص322

محدث فتویٰ

تبصرے