سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(236) حیض اور نفاس کی مدت میں بیوی سے مباشرت

  • 15754
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2160

سوال

(236) حیض اور نفاس کی مدت میں بیوی سے مباشرت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
 کیا حیض اور نفاس کی مدت میں بیوی سے مباشرت جائز ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حیض اور نفاس کی حالت میں بیوی سے مباشرت اور لذت حاصل کرنے کی تین قسمیں ہیں ۔

1۔بیوی سے جماع کے ساتھ مباشرت کی جائے یہ قسم تو قرآنی نص اور مسلمانوں کے اجماع کے ساتھ حرام ہے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ "( البقرۃ : 222)

"لوگ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے لہٰذا تم حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ (حیض سے) پاک نہ ہو جائیں ان قریب مت جاؤ۔

2۔ناف سے اوپر اور گھٹنوں سے نیچے مباشرت کرنا یعنی بوس وکنار اور معانقہ وغیرہ اس کے حلال ہونے پر سب علمائے کرام کا اتفاق ہے۔( المغنی لابن قدامۃ 414/1)

3۔ناف اور گھٹنوں کے درمیان قبل اور دبر کے علاوہ مباشرت کرنا اس کے جواز میں علمائے کرام کا اختلاف ہے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ،اور امام ابو حنیفہ  رحمۃ اللہ علیہ  اس کی حرمت کے قائل ہیں جبکہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  اس کے جواز کے قائل ہیں بعض مالکیہ ،شافعیہ اور احناف بھی اسی کے قائل ہیں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ دلائل کے اعتبار سے یہی قول قوی ہے اور اسی کو اختیار کیا گیا ہے۔

جواز کے قائل حضرات نے مندرجہ ذیل دلائل پیش نظر رکھے ہیں۔

1۔﴿فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ وَلا تَقرَ‌بوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُر‌نَ ... ﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة

"تم حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ (حیض سے) پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب مت جاؤ۔

شیخ ابن عثیمین  رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ:

"مَحِيضِ "سے حیض والی جگہ اور مدت مراد ہے اور اس کی جگہ (صرف) شرمگاہ ہے لہذا جب تک وہ حالت حیض میں ہے جماع حرام ہو گا۔( شرح الممتع 413/1)

امام ابن قدامہ  رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ:

خون والی جگہ سے علیحدہ رہنے کی تخصیص اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے علاوہ (رانوں اور پشت وغیرہ سے استمتاع ) جائز ہے۔( المغنی لا بن قدامۃ 415/1)

2۔حضرت انس  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ جب یہودیوں کی کو ئی عورت حائضہ ہوتی تو وہ اس کے ساتھ نہ کھاتے پیتے اور نہ ہی اسے اپنے گھروں میں رکھتے ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے اس کے بارے میں نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے دریافت کیا تو یہ آیت نازل ہوئی"آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے حالت حیض  میں عورتوں سے الگ رہو۔۔۔آیت کے آخر تک " پھر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا:

"جماع وہم بستری کے علاوہ سب کچھ کرو۔

جب یہودیوں کو اس پتہ چلا تو کہنے لگے اس شخص کو ہمارے ہر کام میں مخالفت ہی کرنا ہوتی ہے۔( مسلم 302۔کتاب الحیض باب جواز غسل الحائض راس زوجہا و ترجیلہ احمد 132/3۔دارمی 245/1۔ابو داود 258۔ترمذی 2977۔نسائی 187/1۔ابن ماجہ 244بیہقی 313/1۔ابن حبان 1352ابو عوانہ 311/1)

حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ  اس حدیث کی شرح میں کہتے ہیں کہ:

اس سے ظاہر ہے کہ حرمت تو صرف حیض والی جگہ میں ہے یعنی صرف جماع حرام ہے اس کے علاوہ باقی (اعضاء سے لطف اندوز ہونا)مباح ہے اور جن احادیث میں چادر باندھنے کا ذکر ہے وہ اس کے مخالف نہیں کیونکہ وہ گندگی سے بچنے کے لیے زیادہ بہتر طریقہ ہے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ حیض کے ابتدائی اور آخری ایام میں فرق کر دیا جائے اور خون کی زیادتی کے وقت سے گھٹنوں تک کا حصہ چادر سے ڈھانپنا مستحب ہو۔

3۔حضرت عکرمہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ :

نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  جب حیض کی حالت میں(اپنی ازواج سے) کچھ کرنا چاہتے تو بیوی کی شر مگاہ پر کپڑا ڈال دیتے ۔( صحیح ،صحیح ابو داؤد 242۔کتاب الطہارۃ باب فی الرجل یصیب منہا مادونالجماع ابو داؤد 272)

سعودی مستقل فتوی کمیٹی نے یہ فتوی دیا ہےکہ :

حیض کی حالت میں خاوند پر اپنی بیوی سے جماع حرام ہے لیکن  اسے یہ حق ہے کہ جماع کی جگہ کے علاوہ اور جگہ پر مباشرت کرے۔( فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیہ والافتاء3595)

اور مرد کے لیے بہتر یہ ہے اگر وہ بیوی سے حیض کی حالت میں لذت حاصل کرنا چاہے تو اسے کہے کہ وہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک کوئی چیز پہن لے"پھر اس کے علاوہ باقی حصے میں مباشرت کر لے۔اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے۔

حضرت عائشہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   بیان کرتی ہیں کہ:

"جب ہم میں سے کوئی حائضہ ہوتی اور رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  اس سے مباشرت کرنا چاہتے تو اسے تہبند باندھنے کا حکم دیتے اور اس وقت حیض زور پر ہوتا پھر آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  اس سے مباشرت کرتے۔( بخاری 302کتاب الحیض باب مباشرۃ الحائض ،احمد 173/6۔دارمی 242/1 مسلم 293۔ابو داود 268۔ترمذی 132ابن ماجہ 635۔ابن الحارود 106ابو داؤد طیالسی 237)

اور حضرت میمونہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  اپنی بیویوں سے حیض کی حالت میں چادر کے اوپر مباشرت کیاکرتے تھے۔( مسلم 294۔کتاب الحیض باب مباشرۃ الحائض فوق الازار)

تنبیہ :اوپر جو بھی احکام بیان کیے گئے ہیں ان میں حیض اور نفاس والی عورتیں برا بر ہیں۔ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ  نے بحالت حیض بیوی سے مباشرت کرنے کی اقسام بیان کرنے کے بعد کہا ہے اور نفاس والی عورتیں بھی اس میں حیض والیوں کی طرح ہی ہیں۔( المغنی لابن قدامہ 419/1) (شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص302

محدث فتویٰ

تبصرے