سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(210) بے نماز کا نکاح پڑھانے کا حکم

  • 15728
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1216

سوال

(210) بے نماز کا نکاح پڑھانے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نکاح خواں ہوں۔کچھ اہل علم سے یہ سناہے کہ خاوند اور بیوی میں سے کوئی بے نماز ہوتوان کا عقد نکاح باطل ہے اور ان کا نکاح کرناصحیح نہیں کیا یہ بات صحیح ہے؟

جب مجھ سے ایسانکاح کرنے کا مطالبہ کیا جائے تو مجھے کیاکرنا چاہیے ؟اس کے متعلق فتوے سے نوازیں،اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عطا فرمائے۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آپ کے علم میں ہوکہ دونوں میں سے ایک بے نماز ہے تو آپ نکاح نہ پڑھائیں۔اس لیے کہ نماز  ترک کرنا کفر ہے۔جس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے:

" بين الرجل وبين الشرك والكفر ترك الصلاة "

"کفر وشرک اور(مسلمان ) بندے کے درمیان فرق نماز کا چھوڑ دیناہے۔" مسلم  (82)کتاب الایمان  :باب بیان اطلاق اسم الکفر علی من ترک الصلاۃ احمد(3/37) دارمی (1/280) ابوداود(4678) کتاب الصلاۃ باب فی رد الارجاء ترمذی(2618) ابن ماجہ(1078) الحلیۃ لابن نعیم(8/256) بیہقی(3/366)

ایک  دوسرے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ:

"بين العبد وبين الكفر والإيمان الصلاة، فإذا تركها فقد أشرك"

"بندے اور کفر ایمان کے درمیان(فرق کرنے والی) نماز ہےپس جب اس نے اسے ترک کردیا تو اس نے شرک کیا۔"( صحیح :شرح اصول اعتقاد اھل السنہ والجماعۃ للالکائی(4/822) اس کی سند صحیح مسلم کی شرط پر صحیح ہے نیز امام منذری رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔(الترغیب والترھیب(1/379)

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ مسلمانوں کی اصلاح فرمائے اور ان میں سے گمراہ لوگوں کو ہدایت نصیب  فرمائے۔یقیناً اللہ تعالیٰ سننےوالا اور قریب ہے۔(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص275

محدث فتویٰ

تبصرے